انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی مہاجرین کے تحفظ کے لیے قومی اسمبلی میں تین اہم بل منظور

انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی مہاجرین کے تحفظ کے لیے قومی اسمبلی میں تین اہم بل منظور


اسلام آباد: قومی اسمبلی نے تین اہم بل منظور کر لیے ہیں جن کا مقصد انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور غیر قانونی پاکستانی مہاجرین کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

منگل کے روز منظور کیے گئے یہ بل درج ذیل ہیں:

  1. انسدادِ انسانی اسمگلنگ (ترمیمی) بل 2025
  2. امیگریشن (ترمیمی) بل 2025
  3. انسدادِ مہاجرین کی اسمگلنگ (ترمیمی) بل 2025

یہ بل وزیرِ قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کیے گئے۔

وزیرِ قانون نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں غیر قانونی مہاجرین کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کے پیش نظر ان قوانین کو مزید سخت کیا گیا ہے۔

اہم ترامیم:

  • انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کی سزا میں اضافہ کیا گیا ہے۔
  • جرم ثابت ہونے پر سزا 3 سے 5 اور 7 سال تک بڑھا دی گئی ہے۔
  • جرمانے کی حد 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 3 سے 5 ملین روپے کر دی گئی ہے۔
  • جرم دہرائے جانے پر سزا 10 سال سے بڑھا کر 14 سال کر دی گئی ہے، جبکہ جرمانہ بھی 1 ملین سے 10 ملین روپے تک کر دیا گیا ہے۔
  • عدالت کا دائرہ کار مجسٹریٹ کی عدالت سے سیشن کورٹ میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ مقدمات تیزی سے نمٹائے جا سکیں۔
  • اسمگلنگ میں ملوث مجرموں کی جائیداد بھی ضبط کی جا سکے گی۔

حکومتی اقدامات:

وزیرِ قانون کے مطابق حکومت نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے اور درجنوں مجرموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسمگلرز معصوم لوگوں کو لالچ دیتے ہیں کہ اگر سفر کے دوران کسی کا انتقال ہو جائے تو دوسرے بھائی کو مفت بھجوایا جائے گا۔

اپوزیشن کا رویہ اور دیگر بل:

اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ایک نیک مقصد کے لیے منظور کیے گئے ہیں، اس میں سیاست شامل نہیں۔

اسمبلی میں دیگر منظور شدہ بل:

  • سول کورٹس (ترمیمی) بل 2024
  • پاکستان کوسٹ گارڈز (ترمیمی) بل 2024

اس کے علاوہ سول سرونٹس (ترمیمی) بل 2025 بھی ایوان میں پیش کیا گیا، جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اس بل کے تحت گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری افسران کو اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔


اپنا تبصرہ لکھیں