نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو ان کے پہلے سرکاری دورہ پاکستان کے دوران بھارت کی بلا اشتعال اور جارحانہ کارروائیوں پر بریفنگ دی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، دونوں معززین نے جنوبی ایشیا کی حالیہ پیش رفت، خاص طور پر پاکستان-بھارت جنگ بندی معاہدے کے بعد کی صورتحال پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا۔
ڈار نے زور دیا کہ بھارت کی کارروائیاں پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کے حق کا استعمال کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا ردعمل محدود، درست اور متناسب تھا، اور شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے انتہائی احتیاط برتی گئی۔
نائب وزیر اعظم نے صورتحال کو کم کرنے کی کوششوں میں برطانیہ کی تعمیری اور نتیجہ خیز شمولیت کو سراہا۔
دونوں فریقوں نے مزید کشیدگی کو روکنے اور علاقائی امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے مسلسل بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔
پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دو طرفہ بات چیت
دونوں فریقوں نے دو طرفہ تعلقات پر بھی وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے تجارت، اقتصادی تعاون اور ترقیاتی شراکت داری میں جاری پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ڈار نے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور موسمیاتی لچک جیسے ترجیحی شعبوں میں برطانیہ کی قیمتی حمایت کو تسلیم کیا۔
دونوں فریقوں نے باہمی دلچسپی کے شعبوں، بشمول موسمیاتی عمل اور پائیدار ترقی میں تعاون کے لیے اپنے مشترکہ عزم کی تصدیق کی۔
انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان طویل المدتی اور پائیدار تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔