علاقائی تناؤ پر مسلم ممالک کا رد عمل: اسرائیل-ایران کشیدگی پر مشترکہ اعلامیہ


مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے جواب میں، 21 مسلم اکثریتی ممالک نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیل کی حالیہ فوجی جارحیت کی مشترکہ طور پر مذمت کی ہے اور دشمنی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے X (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ مسلم ممالک نے ایران اور اسرائیل کے تنازعے پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔

الجزائر، بحرین، برونائی دارالسلام، چاڈ، کوموروس، جبوتی، مصر، عراق، اردن، کویت، لیبیا، موریطانیہ، پاکستان، قطر، سعودی عرب، صومالیہ، سوڈان، ترکیہ، عمان، اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے 17 جون کو ایک متحد بیان جاری کیا، جس میں 13 جون 2025 سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

وزرائے خارجہ نے اسرائیل کے اقدامات کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہیں سختی سے مسترد اور مذمت کی۔

انہوں نے ریاستی خودمختاری کے احترام، تنازعات کے پرامن حل کو فروغ دینے اور ہمسائیگی کے اچھے تعلقات کے اصولوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

بیان میں فوری کشیدگی میں کمی اور ایک جامع جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا، یہ انتباہ دیتے ہوئے کہ موجودہ کشیدگی علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس میں جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ کے قیام کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا گیا، اور تمام علاقائی ریاستوں سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں شامل ہونے کی اپیل کی گئی۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے تحفظات کے تحت جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے خطرات کو اجاگر کرتے ہوئے، وزراء نے خبردار کیا کہ ایسے حملے بین الاقوامی قانون اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں، جن میں 1949 کے جنیوا کنونشنز بھی شامل ہیں۔

اس گروپ نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے سفارتی مذاکرات پر واپس آنے کا مطالبہ کیا اور بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں آزادانہ جہاز رانی کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔

بیان کا اختتام اس بات کی تصدیق کے ساتھ ہوا کہ فوجی حل خطے میں دیرپا امن فراہم نہیں کر سکتے، اور یہ کہ سفارت کاری، مکالمہ، اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری ہی استحکام کے واحد قابل عمل راستے ہیں۔



اپنا تبصرہ لکھیں