خیرپور: سندھ کے شہر رانئ پور میں 2023 میں ایک بااثر پیر، پیر اسد شاہ جیلانی، کے مبینہ طور پر قتل کردہ کم عمر گھریلو ملازمہ کی والدہ نے “ملزمان سے صلح کر لی” اور کیس کے خاتمے کی درخواست دائر کر دی۔
مقتولہ فاطمہ فریرو کی والدہ شبنم نے عدالت میں ایک تحریری بیان جمع کرایا، جس میں مرکزی ملزم پیر اسد، ان کی اہلیہ حنا شاہ، اور دیگر ملزمان فیاض شاہ اور امتیاز سے صلح کا ذکر کیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت آج ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران سامنے آئی۔
مدعی کے وکیل قربان ملانو نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ نے صلح کر لی ہے، لہٰذا کیس کو خارج کر دیا جائے اور ملزمان کو ضمانت دی جائے۔
عدالت نے شبنم کی نئی درخواست وصول کرنے کے بعد سماعت 17 فروری تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے بعد مقتولہ کی ماں عدالت سے بغیر کسی صحافی سے گفتگو کیے روانہ ہو گئیں۔
ان کے وکیل نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے عدالت میں ایک حلف نامہ جمع کرایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کیس خارج کر دیا جائے یا ملزمان کو ضمانت دے دی جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
وکیل نے مزید بتایا کہ قتل کیس کے ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت 7 فروری کو ہو گی، جبکہ قتل کیس کی سماعت 17 فروری کو دوبارہ ہو گی۔
فاطمہ فریرو، ایک کم عمر گھریلو ملازمہ، اگست 2023 میں پیر اسد شاہ کے گھر مردہ پائی گئی تھی۔
یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب سوشل میڈیا پر فاطمہ کی لاش کی ویڈیوز وائرل ہوئیں، جن میں اس کے جسم پر شدید تشدد کے نشانات دیکھے گئے۔ ایک ویڈیو میں وہ زخمی حالت میں بستر پر اٹھنے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن جلد ہی گر گئی۔
مقتولہ فاطمہ کا تعلق ضلع نوشہرو فیروز کے گاؤں علی محمد تھررو سے تھا، اور وہ ندییم علی تھررو کی بیٹی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے بعد عوامی غم و غصے کے نتیجے میں پولیس نے پیر اسد، ان کی اہلیہ اور سسر کو 10 سالہ فاطمہ کو تشدد کر کے قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔