آم کی برآمدات بند، “برآمدات بڑھاؤ” کا حکومتی نعرہ بےنقاب — کرپشن، اقربا پروری اور غفلت کی داستان


واشنگٹن/اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) — حکومت پاکستان کی جانب سے بلند و بانگ نعرہ “برآمدات بڑھاؤ، زرمبادلہ لاؤ” ایک بار پھر عملی ناکامی کا شکار ہو گیا ہے۔ ملک بھر میں آم کے تاجر سراپا احتجاج ہیں کہ ان کے پیکنگ ہاؤسز اچانک بند کروا دیے گئے، لائسنس منسوخ کر دیے گئے، اور کولڈ اسٹوریج میں رکھے آم سڑنے لگے ہیں۔ دوسری طرف بھارتی آم بغیر کسی رکاوٹ کے ملک میں دھڑا دھڑ درآمد ہو رہے ہیں۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ برآمدات کی راہ میں خفیہ ہاتھ رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔ غیر تجربہ کار اور سفارشی افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کیا جا رہا ہے، جس کے باعث پاکستان کی برآمدی صنعت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا “ون ونڈو آپریشن” کا خواب اور تجارت کے فروغ کے وعدے محض دعوے ثابت ہوئے ہیں۔

آم پیدا کرنے والے کسان اور برآمد کنندگان حکومت کی ناقص پالیسیوں سے مایوس ہو چکے ہیں۔ صرف چہیتے افراد کو برآمدات کی اجازت دی جا رہی ہے جبکہ سینکڑوں تاجر لائسنس کی منسوخی اور حکومتی نااہلی کی وجہ سے مالی نقصان اٹھا رہے ہیں۔

تاجروں نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے صرف ایک مخصوص فرد کو برآمد کی اجازت دی ہے، جو اقتدار کے ایوانوں میں قربت کے سبب “منظور نظر” قرار پایا ہے۔ باقی تمام برآمد کنندگان کی راہ میں دانستہ رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔

امریکہ اور مشرق وسطیٰ کی منڈیوں میں پاکستانی آموں کی مانگ کے باوجود، سفارتکار، کمرشل قونصلرز اور قونصل جنرلز خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ تاجروں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر اس کرپشن اور اقربا پروری کا نوٹس لے، ذمہ داران کا تعین کرے، اور برآمداتی نظام کو شفاف بنایا جائے۔

اگر حکومت واقعی ملک میں زرمبادلہ لانا چاہتی ہے تو آم جیسی اہم برآمدی شے کے ساتھ ایسا رویہ ناقابل قبول ہے۔ “تجارت کو فروغ دو، زرمبادلہ بڑھاؤ” کے نعرے کو محض تقریروں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے سچ ثابت کیا جائے۔


اپنا تبصرہ لکھیں