کراچی کے علاقے ملیر کی رفاہِ عام سوسائٹی میں منگل کے روز ایک شخص نے اپنی بیٹی اور اس کے دوست کو ‘غیرت’ کے نام پر گولی مار کر قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق ملزم، جس کا نام اظہر بتایا گیا، نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنی بیٹی اور اس کے دوست کو گھر کی چھت پر اکیلا پایا جس سے وہ شدید غصے میں آ گیا۔ اس نے قریب سے گولیاں چلا کر دونوں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔
مقتولین کی شناخت 18 سالہ فاطمہ اور 20 سالہ علی کے طور پر ہوئی۔
قتل کے بعد، ملزم نے خود کو مقامی پولیس کے حوالے کر دیا اور اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے ‘غیرت’ کے نام پر یہ قدم اٹھایا۔ ابتدائی بیان میں اظہر نے کہا کہ اس نے نوجوان کو کئی بار اپنے گھر آنے سے منع کیا تھا، لیکن اس نے اس کی بات نہیں مانی۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم گارمنٹس کا تاجر ہے اور تقریباً 20 سال سے اس علاقے میں مقیم تھا۔
پاکستانی معاشرے کا ایک بڑا حصہ سخت “غیرت” کے کوڈ کے تحت چلتا ہے، جہاں خواتین کو تعلیم، ملازمت اور شادی کے انتخاب میں مردوں کے تابع رکھا جاتا ہے۔
ہر سال پاکستان میں سینکڑوں خواتین کو مردوں کے ہاتھوں اس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں قتل کر دیا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے مطابق، ملک میں 2022 میں خواتین کے خلاف 316 “غیرت” کے جرائم رپورٹ کیے گئے، لیکن اکثر معاملات رپورٹ نہیں ہوتے کیونکہ خاندان اکثر قاتلوں کی حفاظت کرتے ہیں، جو زیادہ تر مرد رشتہ دار ہوتے ہیں۔