خنجراب پاس، جو پاکستان اور چین کو جوڑتا ہے، مقامی حکام کے اعلان کے مطابق سال بھر کھلا رہے گا۔ اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سیاحت اور ثقافتی تبادلے میں نمایاں اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ اس سے پہلے، پاس سخت سردیوں کے مہینوں میں بند رہتا تھا، جس سے مسافروں اور تجارت کے لیے لاجسٹک مشکلات پیش آتی تھیں۔ نئے آپریشنل منصوبے کے تحت، اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ اس علاقے میں اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئے گی۔
یہ فیصلہ پاکستان اور چین دونوں کی طرف سے خوش آئند قرار دیا گیا ہے، اور دونوں طرف کے حکام کا کہنا ہے کہ سال بھر کی رسائی سے بہتر رابطے ممکن ہوں گے، جس سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کو فروغ ملے گا۔ خنجراب پاس، جو گلگت بلتستان کے علاقے میں واقع ہے، 4,700 میٹر کی بلندی پر ہے اور دونوں ممالک کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک اور اقتصادی مقام ہے۔
یہ فیصلہ بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور پاس پر سردیوں کے موسم کے لیے جدید اقدامات کی کامیاب تعیناتی کی بدولت ممکن ہو سکا ہے۔ ان اقدامات میں بہتر سڑکیں اور موسمی مزاحمتی انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ اس علاقے کی سیاحت کی صنعت میں بھی ترقی کی توقع کی جا رہی ہے، کیونکہ زیادہ سیاح پاس کے ذریعے سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس کے خوبصورت مناظر اور ثقافتی اہمیت کا لطف اٹھا سکیں۔
مزید برآں، حکام نے اس بات پر اعتماد ظاہر کیا ہے کہ یہ اقدام علاقائی استحکام کو فروغ دے گا، کیونکہ اس سے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی انضمام میں مزید قربت آئے گی۔ یہ ترقی چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد سرحدی تجارتی راستوں کو بہتر بنانا ہے۔
خنجراب پاس کے سال بھر کھلے رہنے سے یہ علاقے کے لیے ایک نیا باب کھلتا ہے، جس سے مقامی کمیونٹیز اور پاکستان کی معیشت کے وسیع تر منظرنامے کے لیے مختلف مواقع فراہم ہوں گے۔