خوارج اور افغان طالبان کی 'مشترکہ دراندازی کی کوشش' ناکام

خوارج اور افغان طالبان کی ‘مشترکہ دراندازی کی کوشش’ ناکام


آج صبح خوارج کے ایک گروپ نے افغان طالبان کے ساتھ مل کر کرم اور شمالی وزیرستان میں پاکستانی چوکیوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، تاہم پاکستانی فورسز نے دراندازی کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔

ذرائع کے مطابق 20 سے 25 افراد پر مشتمل یہ گروہ، افغان طالبان کے تعاون سے، پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ پاکستانی فورسز نے فوری اور موثر کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو سخت نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں 15 سے زائد حملہ آور مارے گئے، اور افغان طالبان کو چھ سرحدی پوسٹیں خالی کرنی پڑیں۔

اس کارروائی میں پاکستانی فورسز کے تین اہلکار زخمی ہوئے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں۔

پاکستان نے بارہا کابل پر زور دیا ہے کہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے حملوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے جمعہ کے روز کابینہ اجلاس میں کہا کہ “ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، لیکن ٹی ٹی پی کو ہمارے بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے سے روکنا ہوگا۔ یہ ہماری سرخ لکیر ہے۔”

فوج نے حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا میں متعدد کارروائیاں کیں، جن میں 13 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

مرکز برائے تحقیق و سلامتی مطالعات (CRSS) کے مطابق، 2024 کے تیسرے سہ ماہی میں دہشت گردی اور انسداد دہشت گردی کے واقعات میں 90 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ صرف جولائی سے ستمبر کے دوران 722 افراد ہلاک اور 615 زخمی ہوئے۔


اپنا تبصرہ لکھیں