وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے حق میں ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ملک کے تمام طاقت کے مراکز کو بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج، بیوروکریسی، سیاستدان، عدلیہ اور میڈیا جیسے طاقت کے مراکز کو مشترکہ طور پر ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے مذاکرات کا حصہ بننا چاہیے۔
تاہم، پی ایم ایل این کے رہنما نے حکومت کے مذاکراتی ٹیم کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو “فائدہ نہ اٹھانے دیں”۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے 10-15 سالوں میں پی ایم ایل این نے ہمیشہ مذاکرات کا آغاز کیا، لیکن کبھی مثبت ردعمل نہیں ملا۔
انہوں نے عمران خان کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خان نے ہمیشہ لوگوں کا استعمال کیا، اور ان سے یہ انتباہ کیا کہ وہ خان کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ عمران خان اب مذاکرات کے لیے کیوں تیار ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملک کی بحرانوں سے نکلنے کے لیے تمام سیاسی رہنماؤں کو ایک ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 40 سال کی سیاست کا خلاصہ یہ ہے کہ ملک تب ہی بحرانوں سے نکل سکتا ہے جب تمام سیاستدان مل کر بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ 26 نومبر سے پہلے پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار نہیں تھی، لیکن اب وہ مذاکرات کے لیے آمادہ ہیں۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ مذاکرات کسی بھی تلخی کے باوجود ہونے چاہئیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹیوں کے ذریعے مذاکرات کی سہولت فراہم کی جائے۔
پی ایم ایل این کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ملک داخلی طور پر تنازعہ کا شکار ہے اور اس کے لیے پی ٹی آئی کے بانی، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کو ذمہ دار ٹھہرایا۔