وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر جعفر ایکسپریس حملے کے حوالے سے مبینہ “شرمناک پروپیگنڈے” پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے سوشل میڈیا بیانیے نے دہشت گردوں کو ختم کرنے میں مسلح افواج کی کوششوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے آصف نے حملے پر فوج کے فوری ردعمل کو سراہتے ہوئے اسے “دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنگ میل” قرار دیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر یہ دعویٰ کر کے غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگایا کہ یرغمالیوں کو سیکیورٹی فورسز کے بجائے خود عسکریت پسندوں نے رہا کیا تھا۔
انہوں نے کہا، “گزشتہ تین دنوں کے دہشت گردی کے واقعات کو پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے گمراہ کن بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ فوج نے مداخلت نہیں کی اور یرغمالیوں کو حملہ آوروں نے آزاد کرایا۔ یہ پروپیگنڈہ بیرون ملک مقیم ان کے ارکان نے کیا، جن میں معروف مفرور بھی شامل ہیں۔”
وزیر نے مزید الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کی فوجی مداخلتوں کی حمایت کی تاریخ ہے، انہوں نے کہا، “وہ جو مارشل لاء کے تحت پرورش پائے، اب ہماری مسلح افواج کی قربانیوں پر سوال اٹھاتے ہیں۔ پی ٹی آئی چار سال اقتدار میں رہی، جس دوران جنرل باجوہ اور فیض حمید نے انہیں انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر بریفنگ دی، لیکن اب وہ اپنے ماضی کے تعلقات سے انکار کرتے ہیں۔”
انہوں نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، انہیں “شوکت عزیز کا ملائیشین” اور “جنرل مشرف کا پسندیدہ” قرار دیا۔ تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے آصف سے ان لوگوں کے نام بتانے کا مطالبہ کیا جو مبینہ طور پر پروپیگنڈہ مہم میں ملوث تھے۔
وزیر نے حال ہی میں ایک فوجی افسر کی آخری رسومات کا بھی حوالہ دیا، اور استدلال کیا کہ پی ٹی آئی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے اپنی سیاسی لڑائیوں پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ “وہ اقتدار کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی بات آتی ہے تو خاموش ہیں۔ وہ کہتے ہیں ‘نو خان، نو پاکستان’، لیکن ہماری افواج کی قربانیوں کو تسلیم کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔”
آصف نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی قید سے متعلق پی ٹی آئی کے دعووں کا بھی ذکر کیا، اور اسے جعفر ایکسپریس آپریشن میں فوج کی کامیابی سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا۔
انہوں نے اختتام کرتے ہوئے کہا، “قوم ایک بڑی تباہی کو روکنے پر مسلح افواج پر فخر کرتی ہے۔ بدقسمتی سے، پی ٹی آئی نے جھوٹ پھیلا کر اس کامیابی کو کمزور کرنے کا انتخاب کیا۔”
پاکستان کے لیے بین الاقوامی حمایت
دریں اثنا، آسٹریلیا نے جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے ملک کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان میں وسیع تر امن و امان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، قانون سازوں نے دہشت گردی کے خلاف اتحاد کا مطالبہ کیا۔