انتخابات 2024: ووٹ شیئر اور نشستوں کی تقسیم میں نمایاں فرق

کراچی: مصطفی عامر قتل کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ پانچ دن کے لیے بڑھا دیا گیا


کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ہفتے کے روز مصطفی عامر قتل کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ مزید پانچ دن کے لیے بڑھا دیا۔

عدالت نے شریک ملزم شیراز بخاری عرف شاویز کے ریمانڈ میں بھی توسیع کرتے ہوئے اس کے طبی معائنے کی ہدایت دی۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پولیس نے دونوں ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا۔

کیس کی تفصیلات

یہ کیس بی بی اے کے طالبعلم مصطفی عامر کے مبینہ اغوا اور قتل سے متعلق ہے، جو 6 جنوری کو لاپتہ ہوا تھا۔ یہ معاملہ اس وقت کھل کر سامنے آیا جب رواں ماہ کراچی کے ڈیفنس میں ارمغان کے گھر پر اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کی ٹیم کے چھاپے کے دوران ملزم نے پولیس پر فائرنگ کر دی۔

پولیس نے 12 جنوری کو حب چیک پوسٹ کے قریب ایک کار سے لاش برآمد کی، جسے 16 جنوری کو ایدھی فاؤنڈیشن نے دفنا دیا۔ تاہم، عدالتی حکم پر 23 فروری کو تین رکنی میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں لاش کو نکالا گیا اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے محفوظ کر لیا گیا۔

تحقیقات کا دائرہ وسیع

پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رابطہ کیا تاکہ ارمغان کے گھر میں موجود کال سینٹر کی نوعیت معلوم کی جا سکے۔

ایف آئی اے کو ملزم کے مالی معاملات کی چھان بین کا بھی ٹاسک دیا گیا ہے۔

مزید برآں، پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے ارمغان کے منشیات کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہونے کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔

اس دوران اے وی سی سی کی ایک اور ٹیم کو بلوچستان بھیجا گیا ہے تاکہ مقتول کی گاڑی کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔

عدالت میں ملزم کا ردعمل

تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ارمغان کے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

افسر نے مزید بتایا کہ ملزم کے گھر سے برآمد کیے گئے 64 لیپ ٹاپس اور ہتھیاروں کا فرانزک تجزیہ بھی ضروری ہے۔

دوران سماعت، ارمغان کمرہ عدالت میں گر پڑا، جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اس نے ہائی کورٹ اور اے ٹی سی نمبر 2 میں بھی یہی حرکت کی تھی، جبکہ طبی معائنے میں اسے مکمل صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ملزم نے شکایت کی کہ اسے کھانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

جب عدالت نے پوچھا کہ آیا طاہر رحمان تنولی، جس نے ارمغان کی والدہ کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرایا تھا، اس کا وکیل ہے، تو ملزم نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اسے دھوکے سے دستخط کروائے گئے تھے۔

جب عدالت نے پوچھا کہ کیا وہ کچھ کہنا چاہتا ہے، تو ملزم رونے لگا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ارمغان کے گھر کے قالین پر موجود خون کے دھبے مصطفی کی والدہ کے خون سے میچ کرتے ہیں، اور ملزم مختلف مقدمات میں اشتہاری بھی ہے۔

افسر نے مزید بتایا کہ ارمغان غیر قانونی کال سینٹر اور ویئرہاؤس چلا رہا تھا اور پولیس کو اس کے دیگر ساتھیوں کے بارے میں بھی تحقیقات کرنی ہیں، جن میں ممکنہ منی لانڈرنگ کے الزامات شامل ہیں۔

شریک ملزم کی وکالت

شریک ملزم شیراز کے وکیل، خرم عباس نے کہا کہ ان کے موکل کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں اور پولیس نے ارمغان کے گھر سے چھاپے کے دوران اس کا لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا۔

سماعت مکمل ہونے کے بعد، عدالت نے دونوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید پانچ دن کی توسیع کر دی۔


اپنا تبصرہ لکھیں