عدالتی بینچ کے ساتھ کیس ہونے کے بعد کمیٹی کا کردار ختم ہوجاتا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج کے خیالات
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی بینچز سے کیسز واپس لینے کے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ عدالتی آزادی کو کمزور کرسکتا ہے۔
اہم نکات:
- جسٹس شاہ نے سوال اٹھایا کہ کیا کمیٹیاں حکومت کے خلاف فیصلے کے خدشے پر کیسز واپس لے سکتی ہیں؟
- انہوں نے کہا کہ عدالتی بینچ کے ساتھ کیس ہونے کے بعد کمیٹی کی مداخلت ختم ہوجاتی ہے۔
- کیس کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کے لیے امیکس کیورائے مقرر کیے گئے ہیں۔
سماعت کی تفصیلات:
- جسٹس شاہ نے رجسٹرار سے وضاحت طلب کی کہ عدالتی حکم کے باوجود کیس کیوں شیڈول نہیں ہوا۔
- رجسٹرار نے وضاحت دی کہ کیس کو غلطی سے ایک عام بینچ کو منتقل کر دیا گیا تھا۔
- جسٹس شاہ نے پریکٹس اور پروسیجر کمیٹی کے کردار پر سوال اٹھایا، خاص طور پر جب کیسز واپس لیے جاتے ہیں۔
- انہوں نے کہا کہ انتظامی فیصلے عدالتی احکامات کو ختم نہیں کرسکتے۔
عدالتی عمل پر اثرات:
- جسٹس شاہ نے خبردار کیا کہ کیسز کی واپسی عدالتی آزادی اور عوام کے اعتماد کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
- انہوں نے کہا کہ پریکٹس اور پروسیجر قانون کے تحت کمیٹی کو کیسز واپس لینے کا اختیار ہے، لیکن اس کی حدود واضح ہونی چاہئیں۔
آئندہ کے اقدامات:
- عدالت نے سینئر وکلا حمید خان اور منیر اے ملک کو امیکس کیورائے کے طور پر مقرر کیا ہے۔
- سماعت کل (بدھ) تک ملتوی کردی گئی ہے۔