اسرائیلی حکام کی جانب سے روکے گئے طبی عملہ کا گروپ فوٹو

اسرائیلی حکام کی جانب سے روکے گئے طبی عملہ کا گروپ فوٹو


رپورٹ راجہ زاہد اختر خانزادہ
ڈیلس: نارتھ غزہ میں امریکہ سے گئے طبی عملہ کے اراکین کو اسرائیلی حکام نے روک لیا،  پھنسے ہوئے تمام عملہ امریکی شہریوں، پر مشتمل ہے  جسمیں  اکثریت پاکستانی نژاد امریکیوں کی شامل ہے یہ طبی ماہرین خدمت خلق کے مشن کے تحت وہاں موجود گئے تھے،  اسرائیلی حکام کی جانب سے انکو وہاں روکے جانے پر انکے خاندانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اس طبی عملے نے غزہ کے علاقے کے کمزور افراد کی زندگی بچانے میں اپنا کردار ادا کیا، لیکن اسرائیلی حکام کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے وہ جنوب کی طرف نقل مکانی کرنے سے قاصر ہیں۔
یہ طبی ماہرین، جن میں سرجن بھی شامل ہیں، وطن واپس آکر امریکی مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کے منتظر ہیں، جن کے آپریشن پیر 27 جنوری 2025 کو شیڈول ہیں۔ یہ انسانیت کی خدمت کے لیے وقف طبی عملہ فوری مدد کا طلب گار ہے تاکہ وہ اپنے ملک واپس پہنچ سکیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔ اس صورتحال میں اسرائیلی حکام نے 11 امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں کو شمالی غزہ میں رکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس بلاک کے نتیجے میں ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، اور علاقے میں جاری بمباری کے باعث ان کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں۔ انکے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ہم امریکی حکومت اور بین الاقوامی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ان امریکی شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔ درج ذیل وہ ڈاکٹروں اور نرسوں کے نام ہیں جو اس وقت شمالی غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں:
1.ڈاکٹر نمر اکرام (ڈیلس،ٹیکساس)
2.ڈاکٹر عمیر الیاس (کیلیفورنیا)
3.ڈاکٹر اسلم اختر (کیلیفورنیا)
4.ڈاکٹر طارق المحمد (ٹامپا بے، فلوریڈا)
5.ڈاکٹر محمد صالح (ڈینور، کولوراڈو)
6.ڈاکٹر سمیر احمد (ڈاؤنی، کیلیفورنیا)
7.ڈاکٹر عمر ملاس (ٹولیڈو، اوہائیو)
8.ڈاکٹر اسد خان (ڈیلس،ٹیکساس)
9.نرس نور رضیک (ایریزونا)
10.نرس میری ژانگ (اوہائیو)
11.ڈاکٹر شہزاد بٹلی والا (ٹیکساس)
یہ ماہرین انسانی بنیادوں پر غزہ گئے تھے جوکہ اب بھی وہاں موجود ہیں اور اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کی زندگی خطرے میں ہے اور ہمیں ان کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے؛ ان کی مدد کے لیے فوری عمل ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں