اسرائیلی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ حماس کو ہفتہ کی دوپہر تک تین زندہ قیدیوں کی رہائی کرنی ہوگی ورنہ اسرائیل غزہ میں فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر دے گا۔
اہم پیش رفت:
- اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے کہا کہ حماس موجودہ جنگ بندی کی شرائط کے تحت تین قیدیوں کی رہائی کے لیے پابند ہے۔
- حماس نے قیدیوں کی رہائی کے عزم کا اعادہ کیا، تاہم اس نے پہلے قیدیوں کا تبادلہ مؤخر کر دیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
- اقوام متحدہ کے ماہرین نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی مذمت کی ہے، اور رپورٹ کی ہے کہ جنگ بندی کے باوجود 57 شہری ہلاک اور 260 جائیدادیں تباہ ہو چکی ہیں۔
- اسرائیل نے فوجی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے، اور ریزرو فوجیوں کو طلب کیا گیا ہے جبکہ فوجی چھٹیوں کو منسوخ کیا گیا ہے تاکہ جنگ بندی کے خاتمے کی صورت میں بڑی فوجی کارروائی کی جا سکے۔
- اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گالانٹ نے سخت بیانات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر جنگ دوبارہ شروع ہوئی تو وہ “انتہائی” ہو گی اور “جہنم کے دروازے کھل جائیں گے”۔
- سیکورٹی تجزیہ کاروں اور یرغمالیوں کے خاندانوں نے فوجی کارروائی کی افادیت پر سوالات اٹھائے ہیں اور امن مذاکرات کی حمایت کی ہے۔
بین الاقوامی مڈیارا نے جنگ بندی کے معاہدے کے خاتمے کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، تاہم اسرائیل کا موقف اب بھی غیر واضح ہے۔ جنگ بندی کے ابتدائی معاہدے میں قیدیوں کے مزید تبادلوں اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کی امید تھی، تاہم آئندہ اقدامات کے لیے کوئی واضح وقت کا تعین نہیں کیا گیا۔