اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج اپنے بانی چیئرمین کی کال پر اسلام آباد کی جانب مارچ کرے گی اور ڈی چوک پر احتجاج کا آغاز کرے گی۔ قیادت نے اس احتجاج کو “فیصلہ کن” قرار دیا ہے اور عوام سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
• خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ صوابی سے صبح 11 بجے روانہ ہوگا۔ قافلے میں شامل شرکاء نے اعلان کیا ہے کہ وہ تمام رکاوٹوں کے باوجود ڈی چوک پہنچیں گے۔
• علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ جب تک عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات پورے نہیں ہوتے، احتجاج جاری رہے گا۔ راستے کھلوانے کے لیے قافلے کے ساتھ پرائیویٹ مشینری بھی لے جائی جا رہی ہے۔
• پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ اگر راستے بند کیے گئے تو جہاں رکاوٹ ہوگی، وہیں دھرنا شروع کر دیا جائے گا۔
• بانی چیئرمین کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے احتجاج میں شرکت نہ کرنے اور قافلوں کی نگرانی وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا سے کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومتی اقدامات اور سکیورٹی انتظامات
• اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا ہے۔ مری میں احتجاج کے باعث خیبرپختونخوا اور کشمیر سے زمینی راستے خندقیں کھود کر منقطع کر دیے گئے ہیں۔
• نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے تھریٹ الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ احتجاج میں دہشت گردی کا خدشہ ہے۔
• وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی قیادت کو واضح کر دیا ہے کہ کسی دھرنے یا جلسے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
• پولی کلینک اور کیپٹل ہسپتال میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری اقدامات کیے جا سکیں۔
گرفتاریاں اور دیگر کارروائیاں
• اسلام آباد پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران 200 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں مرد اور خواتین شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق گرفتار افراد سے اسلحہ اور دیگر مواد برآمد ہوا ہے۔
• لاہور، فیصل آباد اور دیگر شہروں سے اسلام آباد جانے والے راستے بلاک کر دیے گئے ہیں، جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ موٹرویز کی بندش کے باعث ایمبولینسز بھی پھنس گئی ہیں۔
• پنجاب میں پی ٹی آئی کے نائب صدر اکمل خان باری کو گرفتار کر کے تھانہ رنگ محل منتقل کر دیا گیا ہے۔
عوامی ردعمل اور اپوزیشن کا موقف
• سندھ میں پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے قافلے کو پنوں عاقل میں کنٹینرز لگا کر روکا گیا، تاہم قافلے کے شرکاء نے اسلام آباد پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
• پشاور سے اندرون ملک ٹرین سروس معمول کے مطابق چل رہی ہے، تاہم کئی دیگر شہروں میں احتجاج کی وجہ سے سفر متاثر ہوا ہے۔
نتیجہ
آج کا دن نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ ملکی سیاست کے لیے بھی اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں اپنی اپنی جگہ ڈٹے ہوئے ہیں، جبکہ عوام اور میڈیا اس احتجاج کے ممکنہ نتائج پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔