"نااہل ججز کو سخت سرزنش، کیس کے حل میں تاخیر پر جج کا اظہار افسوس"

“نااہل ججز کو سخت سرزنش، کیس کے حل میں تاخیر پر جج کا اظہار افسوس”


اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے 10 سالہ تاخیر پر سخت ردعمل ظاہر کیا

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک زمین کی منتقلی کے کیس کی سماعت کے دوران عدلیہ میں دیر سے فیصلے آنے پر سخت نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی ناکامیوں کی وجہ سے ایسے کیسز میں کئی سالوں کی تاخیر ہوتی ہے جو چند گھنٹوں میں حل ہو سکتے ہیں۔

ججز کی کارکردگی پر سوالات

  • جسٹس کیانی نے کہا کہ “اس کیس کو حل کرنے میں 10 سال لگے، جو کہ ایک گھنٹے میں نمٹایا جا سکتا تھا۔” انہوں نے مزید کہا، “یہاں ججز نااہل ہیں، لیکن وکلا کو بھی ایسا نہیں ہونا چاہیے۔”
  • جج نے بتایا کہ عدلیہ میں کئی عظیم ججز نے اپنی خدمات فراہم کی ہیں، لیکن مقدمات کے حل میں تاخیر کا مسئلہ آج بھی برقرار ہے۔
  • انہوں نے عوام کے وقت اور وسائل کی بربادی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “اگر ایک کیس کو 10 سال لگیں تو عوام کا کیا قصور ہے؟”

وکلاء کی ذمہ داری

  • جسٹس کیانی نے کہا کہ اس کیس میں 150 سے زائد عدالت کی پیشیاں ہوئیں، جس سے نہ صرف عدالت کا وقت ضائع ہوا بلکہ عوام کے وسائل بھی خرچ ہوئے۔
  • جج نے وکلاء کو مشورہ دیا کہ وہ عدلیہ کی ناکامی میں اپنا حصہ نہ ڈالیں اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔

اس کیس کی سماعت میں اضافی جج محمد شبیر بھٹی اور جج حمید اقبال دلور بھی شریک تھے، اور جسٹس کیانی نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں