کیا دہی واقعی تیزابیت کے لیے مفید ہے؟ حقیقت یا غلط فہمی؟

کیا دہی واقعی تیزابیت کے لیے مفید ہے؟ حقیقت یا غلط فہمی؟


بہت سے لوگ تیزابیت سے نجات کے لیے گھریلو علاج اپناتے ہیں، اور دہی کو اکثر اس کے ٹھنڈک پہنچانے والے اثرات کی وجہ سے ایک مؤثر حل سمجھا جاتا ہے۔

تاہم، اگرچہ دہی کچھ لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے، لیکن یہ ہمیشہ تیزابیت اور جلن کے لیے بہترین انتخاب نہیں ہوتی۔

تیزابیت اور اس کی وجوہات کو سمجھنا

تیزابیت اس وقت ہوتی ہے جب معدے کا تیزاب غذائی نالی میں واپس آ جاتا ہے، جس کی وجہ سے سینے میں جلن، منہ میں کڑواہٹ اور بے آرامی جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ عام طور پر، تیزابیت درج ذیل عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے:

  • مرچ مصالحے اور چکنائی والے کھانے
  • بے قاعدہ کھانے کی عادات
  • ذہنی دباؤ
  • کیفین یا الکحل کا زیادہ استعمال

کیا دہی تیزابیت میں مددگار ثابت ہوتی ہے؟

اگرچہ دہی ہاضمے کے لیے مفید سمجھی جاتی ہے، لیکن ماہرین کے مطابق:

  • دہی ایک خمیر شدہ غذا ہے، جس میں قدرتی تیزاب موجود ہوتا ہے، جو بعض اوقات تیزابیت کو کم کرنے کے بجائے بڑھا سکتا ہے۔
  • دہی کی گاڑھی ساخت اسے بھاری غذا بناتی ہے، جو پہلے سے موجود تیزابیت کے شکار افراد میں بے آرامی کا باعث بن سکتی ہے۔
  • دہی کی جگہ چھاچھ کو ایک ہلکا اور آرام دہ متبادل سمجھا جاتا ہے، جو ہاضمے کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔

تیزابیت سے نجات کے لیے ماہرین کے تجویز کردہ غذائی نکات

تیزابیت کو قدرتی طور پر کم کرنے کے لیے ماہرین درج ذیل غذائی تبدیلیوں کا مشورہ دیتے ہیں:

چھوٹے حصوں میں کھائیں
بڑے کھانوں کے بجائے تھوڑا تھوڑا اور بار بار کھانے سے معدے میں زیادہ تیزاب بننے سے بچا جا سکتا ہے۔

ادرک کی چائے آزمائیں
ادرک میں سوزش کم کرنے والی خصوصیات ہوتی ہیں، جو ہاضمے میں مدد دیتی ہیں اور معدے کی گیس اور بدہضمی کو کم کرتی ہیں۔

صحت مند چکنائی کو شامل کریں
بادام اور کاجو جیسے گری دار میوے صحت مند چکنائی فراہم کرتے ہیں، جو تیزابیت کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

میٹھے پھلوں کو ترجیح دیں
کیلے، سیب اور تربوز جیسے پھل معدے کے تیزاب کو غیر مؤثر بنانے میں مدد دیتے ہیں، جب کہ ترش پھل جیسے سنگترہ اور چکوترا تیزابیت کو بڑھا سکتے ہیں۔

پلانٹ بیسڈ دودھ کا استعمال کریں
بادام اور ناریل کا دودھ ڈیری کے بہترین متبادل ہیں اور تیزابیت کی علامات کو کم کر سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ گھریلو تدابیر مددگار ثابت ہو سکتی ہیں، لیکن مسلسل تیزابیت کا سامنا کرنے والے افراد کو مناسب تشخیص اور علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔


اپنا تبصرہ لکھیں