سائفر کی حقیقت: عمران خان کے امریکی سازش کے دعوے اور دستاویز میں کیا ہے؟

سائفر کی حقیقت: عمران خان کے امریکی سازش کے دعوے اور دستاویز میں کیا ہے؟


سابق وزیر اعظم عمران خان نے جس سائفر کو امریکی سازش کا ثبوت قرار دیا، وہ ایک صفحے کی دستاویز نہیں بلکہ گیارہ نکات پر مشتمل ہے، جن میں سے نو نکات تجارت اور انسانی اسمگلنگ سے متعلق ہیں، جب کہ دو نکات کو سیاسی بیانیہ بنانے کے لیے دھمکی کے طور پر پیش کیا گیا۔

سائفر میں امریکی اہلکار ڈونلڈ لو کے جوابات شامل ہیں، جو پاکستانی سفیر کے سوالات کے جواب میں دیے گئے۔ ان نکات کو عمران خان نے اپنی حکومت کے خلاف سازش کے طور پر پیش کیا، حالانکہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہان نے اسے معمول کی دستاویز قرار دیا۔

ذرائع کے مطابق، سائفر کے بعد عمران خان نے تین وزراء کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مدت ملازمت میں توسیع پر قائل کرنے کے لیے بھیجا، لیکن یہ کوششیں ناکام رہیں۔

مارچ 27 کو عمران خان نے سائفر پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا، لیکن اجلاس میں اکثریت نے اسے غیر اہم دستاویز قرار دیا۔ اسی شام عمران خان نے جلسے میں سائفر کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی انکشاف ہوا کہ سائفر کے نکات میں سے کوئی بھی براہ راست حکومت گرانے کی دھمکی نہیں تھی، اور کئی قریبی ساتھیوں نے بھی امریکی سازش کے دعوے کو مسترد کیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں