مہنگائی، انتخابات اور جنگ: 2024 کا غالب رجحان

مہنگائی، انتخابات اور جنگ: 2024 کا غالب رجحان


عالمی سیاست اور معیشت میں تبدیلیاں، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بدلتی حکومتوں کے درمیان

مہنگائی نے 2024 کی سیاسی منظرنامے میں اہم کردار ادا کیا، جہاں قیمتوں میں اضافے نے دنیا بھر کے شہریوں پر گہرا اثر ڈالا۔ اگرچہ زیادہ تر معیشتوں میں مہنگائی میں کمی آئی، تاہم بڑھتی ہوئی قیمتوں پر عوامی غم و غصہ نے سیاسی تبدیلیوں کو جنم دیا، اور حکومتی جماعتوں کو ہر انتخاب میں سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

امریکہ میں، مہنگائی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں واپسی میں اہم کردار ادا کیا، جنہیں 2020 میں اقتدار سے ہٹایا گیا تھا۔ ان کے حامیوں نے، جو پہلے انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے میں ناکام رہے تھے، اب انتخابی بیلٹ باکس میں اپنی آواز بلند کی، جس کے نتیجے میں ایک نئے سیاسی دور کا آغاز ہوا، جو جموکری اداروں اور بین الاقوامی تعلقات کو چیلنج کرسکتا ہے۔

مہنگائی کی وجہ سے اینٹی انکمبنسٹ جذبات نے برطانیہ، بوٹسوانا، پرتگال، پاناما، جنوبی کوریا، فرانس، جرمنی، جاپان اور ہندوستان جیسے ممالک میں حکومتوں کی تبدیلیوں کو جنم دیا۔ جنوبی کوریا میں اپوزیشن نے پارلیمنٹ پر کنٹرول حاصل کیا، جس سے صدر یون سک یول کی حکومتی اتھارٹی چیلنج ہوئی۔ اسی دوران، روس میں صدر ولادیمیر پوتن نے 88% کے ریکارڈ توڑ انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور یوکرین کی جنگ کو جاری رکھا۔

مشرق وسطیٰ میں، اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ نے لبنان تک پھیل کر حزب اللہ کو کمزور کر دیا۔ اسی دوران، شام میں باغی گروپوں کے اتحاد نے بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔

کاروباری شعبے میں، مصنوعی ذہانت کے عروج نے صنعتوں میں انقلاب برپا کیا، جہاں ٹیسلا جیسے ٹیکنالوجی کمپنیاں، جن کی قیادت ایلون مسک کر رہے ہیں، مارکیٹ پر بڑا اثر ڈال رہی ہیں۔ مسک کا صدر ٹرمپ سے تعلق 2025 میں سیاسی اور ٹیکنالوجی کی طاقت کے درمیان تعلقات پر سوالات اٹھاتا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں