آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات اور عدالتی اصلاحات پر گفتگو

آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات اور عدالتی اصلاحات پر گفتگو


اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کا وفد، جو 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت پاکستان کے عدالتی نظام کا جائزہ لینے کے لیے موجود ہے، نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی اور عدالتی اصلاحات کے عمل کو سراہا۔

عدالتی نظام میں اصلاحات اور شفافیت
دفتر خزانہ کے مطابق، آئی ایم ایف کا تکنیکی مشن ملک میں گورننس اور کرپشن تشخیصی جائزہ (GCDA) کر رہا ہے، جس کے تحت چھ اہم حکومتی شعبوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔ اس جائزے کا مقصد:

کرپشن کے خلاف اقدامات کی سفارشات دینا
اداروں میں شفافیت کو فروغ دینا
مؤثر عدالتی اور معاشی اصلاحات کی راہ ہموار کرنا
چیف جسٹس کی بریفنگ
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وفد کو عدلیہ کی خودمختاری، شفافیت، اور کارکردگی بڑھانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ عدلیہ ایک آزاد ادارہ ہے اور اس کی خودمختاری کا تحفظ ان کی اولین ذمہ داری ہے۔
انہوں نے وفد کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کی بہتری، ججز کی تعیناتی، اور احتسابی عمل پر کام کر رہی ہے۔
پارلیمانی کمیٹی اور عدلیہ کو جوڑنے سے شفاف اور مؤثر عدالتی نظام بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (NJPMC) کا اہم اجلاس فروری کے آخری ہفتے میں ہوگا۔
آئی ایم ایف وفد کا عدالتی اصلاحات پر ردعمل
وفد نے عدالتی استحکام اور اصلاحات کے عمل کو مثبت قرار دیا۔
وفد نے ملک میں سرمایہ کاری کے تحفظ پر بھی بات کی، جس پر چیف جسٹس نے بتایا کہ خصوصی بینچز قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ کیسز کی جلد سماعت ہو سکے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال سے عدالتوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا خط اور چیف جسٹس کا ردعمل
چیف جسٹس نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں آئی ایم ایف کے تحفظات سے متعلق خط بھیجا تھا۔
چیف جسٹس نے جواب دینے کے بجائے وزیراعظم کو سپریم کورٹ میں آ کر ملاقات کرنے کی دعوت دی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر آئی ایم ایف وفد کو یادگاری تحفہ بھی پیش کیا اور اس دورے کو پاکستان میں عدالتی نظام کی مضبوطی کے لیے اہم قرار دیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں