نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (NLC) نے حب پل کی تعمیر نو مکمل کر لی ہے، جو 2002 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں تباہ ہو گیا تھا۔ اس پل کی بحالی سے سندھ اور بلوچستان کے درمیان ایک اہم سفری اور تجارتی راستہ دوبارہ فعال ہو گیا ہے۔
نیا تعمیر شدہ دو رویہ پل 488 فٹ طویل ہے اور حب دریا کے اوپر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کی بحالی سے کراچی، کوئٹہ اور دیگر قریبی علاقوں کو جوڑنے والی این-25 شاہراہ پر ٹریفک کی روانی بہتر ہو گئی ہے۔
علاقائی روابط میں بہتری اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ
اس پل کی تکمیل سے نہ صرف سفر کا وقت کم ہوا ہے بلکہ وہ مشکلات بھی ختم ہو گئی ہیں جو گزشتہ دو دہائیوں سے مسافروں اور تجارتی قافلوں کو درپیش تھیں۔ اب مسافر اور تجارتی گاڑیاں بغیر کسی رکاوٹ کے دونوں صوبوں کے درمیان نقل و حمل کر سکیں گی، جس سے کاروباری سرگرمیوں کو بھی فروغ ملے گا۔
مشکل موسمی حالات اور محدود مقامی وسائل کے باوجود، NLC نے چوبیس گھنٹے کام جاری رکھتے ہوئے منصوبے کو مکمل کیا۔ نیا پل جدید انجینئرنگ کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے اور اس میں دونوں رویوں پر ٹریفک کے بہاؤ کو سہولت فراہم کرنے کے لیے دو لین شامل کی گئی ہیں۔
اقتصادی ترقی میں کردار
حب پل کی بحالی سے علاقائی اقتصادی ترقی میں نمایاں بہتری متوقع ہے، کیونکہ یہ بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے ذریعے سامان اور مسافروں کی زیادہ مؤثر نقل و حرکت کو یقینی بناتا ہے۔ اس نئے سفری راستے سے نہ صرف مسافروں کو محفوظ اور براہ راست سفر کی سہولت ملے گی بلکہ تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
این-25 ہائی وے نیٹ ورک میں حب پل ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جو پاکستان کی مجموعی نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کا ایک لازمی جزو ہے۔ یہ پل اہم شہری مراکز کو جوڑنے اور بین الصوبائی تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔