رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ
واشنگٹن : واشنگٹن ڈی سی سے جاری ہونے والا مئی 2025 کا امریکی ویزا بلیٹن ایک گہرے صدمے کی مانند بھارتی ہنرمندوں پر آ گرا ہے، جنہوں نے برسوں کی محنت، خوابوں اور قربانیوں کے ساتھ امریکہ میں مستقل رہائش کے سپنے بُن رکھے تھے۔ ویزا کی ان قطاروں میں کھڑے ہزاروں امید واروں کے لیے یہ تازہ بلیٹن گویا اچانک آیا ہوا زلزلہ ہے، جس نے ان کی امیدوں کی عمارت ہلا کر رکھ دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ اس ماہانہ رپورٹ میں سب سے بڑا دھچکا ایمپلائمنٹ بیسڈ ففتھ پریفرنس (EB-5) کے تحت آنے والے بھارتی درخواست گزاروں کو لگا ہے، جن کی ویزا درخواستوں کی کٹ آف تاریخ کو چھ ماہ سے زائد پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ اب نئی تاریخ 1 مئی 2019 مقرر کی گئی ہے، جو اس سے پہلے 1 نومبر 2019 تھی۔ اس کے برعکس چین کے لیے یہی تاریخ 22 جنوری 2014 پر جمی ہوئی ہے، گویا چین اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر امتیاز کی دیوار کھڑی کر دی گئی ہے۔
یہ پیچھے ہٹائی گئی تاریخ صرف ایک تکنیکی اعلان نہیں بلکہ ہزاروں خاندانوں کے مستقبل پر کاری ضرب ہے۔ امریکی حکام نے اس غیر متوقع تبدیلی کی وجہ بھارت کی طرف سے EB-5 ویزا کیٹیگری میں بڑھتی ہوئی مانگ اور دیگر ممالک کی طرف سے درخواستوں کی کثرت کو قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس لیے ضروری تھا تاکہ ویزوں کی کل سالانہ حد سے تجاوز نہ کیا جائے۔
دیگر کیٹیگریز میں بھی بھارتی درخواست دہندگان کے لیے صورتحال حوصلہ افزا نہیں۔
EB-1 کیٹیگری (یعنی اولین ترجیح یافتہ ہنرمند افراد) میں بھارت کی کٹ آف تاریخ 2 فروری 2022 پر جمی ہوئی ہے، کوئی بہتری نہیں ہوئی۔
EB-2 کیٹیگری (اعلیٰ تعلیمی قابلیت یا غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے افراد) میں بھی بھارتیوں کے لیے 1 جنوری 2013 کی تاریخ برقرار ہے یعنی ایک دہائی پرانی پوزیشن میں کوئی خاص پیش رفت نہیں۔
EB-3 کیٹیگری میں معمولی بہتری ضرور دیکھنے میں آئی ہے، جہاں بھارت کے لیے تاریخ دو ہفتے آگے بڑھا کر 15 اپریل 2013 کر دی گئی ہے، مگر یہ بھی کسی مرہم سے کم نہیں۔ ایک اور حیران کن اعلان یہ تھا کہ EB-4 (خصوصی امیگرنٹس) کے لیے اس مالی سال کے تمام ویزے 28 فروری 2025 تک جاری کر دیے گئے ہیں، جس کے بعد یہ کیٹیگری مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے اور 30 ستمبر 2025 تک بند ہی رہے گی۔ اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ویزا بلیٹن امریکہ کی سخت ہوتی ہوئی امیگریشن پالیسیز کی جھلک ہے، جو صرف غیر قانونی تارکین وطن کو ہی نہیں، بلکہ ہنرمند، تعلیم یافتہ اور قانونی طریقے سے درخواست دینے والوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں۔
واضع رہے کہ EB-5 ویزا بنیادی طور پر اُن افراد کے لیے مخصوص ہے جو امریکہ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، خاص طور پر دیہی یا بلند بےروزگاری والے علاقوں میں یا انفرااسٹرکچر پراجیکٹس میں۔ مگر اب لگتا ہے کہ پیسہ بھی اس دروازے کو کھولنے کے لیے کافی نہیں رہا۔
محکمہ خارجہ نے اپنے اعلان میں یہ بھی واضح کیا کہ سال 2025 میں فیملی اسپانسرڈ امیگرنٹس کی کل حد 2 لاکھ 26 ہزار ہے، جبکہ ایمپلائمنٹ بیسڈ امیگرنٹس کے لیے کم از کم 1 لاکھ 40 ہزار ویزے مختص کیے گئے ہیں۔ ایک ملک کے لیے زیادہ سے زیادہ ویزے کی حد 7 فیصد رکھی گئی ہے، یعنی صرف 25,620، جو بھارت جیسے بڑے ملک کے لیے سراسر ناکافی محسوس ہوتی ہے۔ ماہانہ ویزا بلیٹن وہ دستاویز ہے جو دنیا بھر میں ہزاروں دلوں کی دھڑکن سے جڑا ہوتا ہے۔ جس کی ہر تاریخ، ہر تبدیلی، کسی کا مستقبل، کسی کا صبر، اور کسی کی منزل طے کرتی ہے۔ اور اب، جب یہ تاریخیں پیچھے ہٹائی جا رہی ہیں، تو لگتا ہے کہ امریکہ میں مستقل قیام کا خواب دیکھنے والوں کے لیے یہ سفر اور طویل، اور شاید اور کٹھن ہوتا جا رہا ہے۔
اگرچہ یہ صرف ایک سرکاری دستاویز ہے، لیکن اس کے پیچھے ہزاروں کہانیاں ہیں جدائی کی، انتظار کی، اور اس یقین کی کہ شاید اگلا مہینہ کچھ بہتر ہو۔ مگر مئی کا یہ بلیٹن… ان سب کہانیوں کو ایک بار پھر “ری سیٹ” پر لے گیا ہے۔