حکومت اور اتحادیوں کا فیصلہ: عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات

حکومت اور اتحادیوں کا فیصلہ: عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات


“پی ٹی آئی رہنما رانا ثناء اللہ اور دیگر حکومتی عہدیداروں سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں،” ایاز صادق

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے ملاقات کا فیصلہ حکومت اور اس کے اتحادیوں پر منحصر ہے۔ عمران خان سے ملاقات کے لیے کوئی فریق تیسرے دور کی بات چیت کے لیے ان سے رابطہ نہیں کر رہا۔

ایاز صادق نے کہا، “میں نے 4 جنوری کو اسد قیصر کو بتایا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کا ان کا مطالبہ حکومت تک پہنچا دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما اس سلسلے میں رانا ثناء اللہ اور دیگر حکومتی عہدیداروں سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔”

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب دونوں فریقین نے سیاسی کشیدگی کے مہینوں بعد مذاکرات کا آغاز کیا۔ پہلے دو ادوار 27 دسمبر 2024 اور 2 جنوری 2025 کو ہوئے تھے، لیکن تیسرا دور پی ٹی آئی کی جانب سے تحریری مطالبات پیش نہ کرنے کی وجہ سے نہیں ہو سکا۔ پی ٹی آئی نے اسے عمران خان سے ملاقات سے مشروط کر رکھا ہے، جو ایک سال سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

پی ٹی آئی نہ صرف سیاسی قیدیوں کی رہائی بلکہ 9 مئی 2023 کے واقعات اور 26 نومبر کے کریک ڈاؤن کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔

عمران خان نے مذاکرات کے تیسرے دور کے لیے اجازت دے دی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے اگر پارٹی کی مذاکراتی ٹیم کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پارٹی اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرے گی، جبکہ وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور، رانا ثناء اللہ نے مذاکراتی عمل کے تعطل کا ذمہ دار اسپیکر صادق کے غیر ملکی دورے کو ٹھہرایا۔

پی ٹی آئی نے خبردار کیا ہے کہ اگر مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد عدالتی کمیشن نہ بنایا گیا تو مذاکراتی عمل ناکام ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، وزیرِ اعظم کے مشیر نے عمران خان کو سیکیورٹی یا صحت کے خدشات کی بنا پر دوسری جگہ منتقل کرنے کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں