ف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ حکومت اور ان کی جماعت کے درمیان مدارس رجسٹریشن بل پر تمام اختلافات طے پا گئے ہیں، اور آئندہ دو روز میں اس کا گزیٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ سینیٹر مرتضیٰ نے بتایا کہ وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ مل کر انہوں نے بل کی مسودہ تیار کیا ہے، جو اب مکمل طور پر نافذ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے ترمیمی بل میں مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم کے بجائے صنعت و تجارت کی وزارت کے تحت ہوگی۔ یہ بل اس وقت تنازع کا شکار تھا جب صدر عارف علوی نے اسے اعتراضات کے ساتھ واپس کیا تھا۔ صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر مدارس کو سماجی رجسٹریشن کے ذریعے رجسٹر کیا گیا تو اس سے پاکستان کے بین الاقوامی حیثیت اور داخلی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ صدر کے اعتراضات میں یہ بھی شامل تھا کہ مدارس کو سماجی اداروں کے تحت رجسٹر کرنا فرقہ واریت کو فروغ دے سکتا ہے، اور متعدد مدارس ایک ہی معاشرت میں قائم ہونے سے امن و امان کی صورت حال خراب ہو سکتی ہے۔ جے یو آئی-ف نے ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور مختلف فریقوں کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے بل میں ترمیمات کا وعدہ کیا ہے۔ فوری طور پر گزیٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد، بل کو مشترکہ اجلاس میں دوبارہ منظور کر کے صدر کے پاس دوبارہ بھیجا جائے گا۔