اسلام آباد: حکومت نے 500 ارب روپے کی مالیت کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں بار بار خرابیوں پر کنسلٹنٹس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس معاملے پر اہم شراکت داروں سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ منصوبے کے سرکاری کمیٹی نے تحقیقات کے دوران کنسلٹنٹس کی غفلت کو اجاگر کیا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کا آغاز 969 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ کیا گیا تھا لیکن یہ منصوبہ مئی 2024 سے عملی طور پر بند پڑا ہے۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس معاملے پر اجلاس کی صدارت کی جس میں منصوبے کی فوری بحالی کے لیے تجاویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں قانونی مسائل پر بھی بات چیت کی گئی تاکہ ان افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے جو اس منصوبے میں نقص پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
وزارت پانی و بجلی کی ایک کمیٹی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ منصوبے کی تعمیر میں غفلت کی وجہ سے عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ آئی ہے۔ حکومتی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ان مشکلات کے حل کے لیے عالمی سطح کے ماہرین کی مدد حاصل کی جائے گی تاکہ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی بین الاقوامی پیچیدگیاں نہ آئیں۔