گوگل میپس نے ایک متنازعہ اقدام کے تحت، امریکی صارفین کے لیے خلیج میکسیکو کا نام “خلیج امریکہ” رکھ دیا ہے، جو کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ہدایت کے مطابق کیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے بعد آیا ہے، جس میں کئی جغرافیائی ناموں کو وفاقی ڈیٹا بیسز میں اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، جن میں الاسکا کے ڈینالی پہاڑ کا پرانا نام، ماؤنٹ مک کینلے، دوبارہ رکھنے کا بھی ذکر تھا۔
گوگل نے امریکی سرکاری ناموں کی پالیسی کی پیروی کی
گوگل نے ایکس (پہلے ٹویٹر) پر اس تبدیلی کا اعلان کیا، جس میں کہا گیا: “ہماری ایک طویل مدت سے یہ پالیسی ہے کہ ہم سرکاری حکومت کے ذرائع سے جب ناموں میں تبدیلیاں آتی ہیں، تو انہیں اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔” کمپنی نے گوگل میپس کو اس وقت اپ ڈیٹ کیا جب جغرافیائی ناموں کی معلوماتی سسٹم (GNIS) نے امریکی محکمہ داخلہ کی طرف سے کی جانے والی تبدیلیوں کو ظاہر کیا۔
ڈینالی، جو شمالی امریکہ کی سب سے بلند چوٹی ہے، 1917 میں ماؤنٹ مک کینلے کے نام سے مشہور تھی، لیکن اوباما انتظامیہ نے 2015 میں اس کا مقامی الاسکائی نام بحال کر دیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام اس تبدیلی کو واپس لے آیا ہے، جس پر خاص طور پر کچھ الاسکائی قانون سازوں کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
تمام گوگل میپس صارفین کو یہ تبدیلیاں نظر نہیں آئیں گی۔ گوگل ملک کے مخصوص نام رکھنے کے اصولوں کی پیروی کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ میکسیکو کے صارفین ابھی بھی “خلیج میکسیکو” دیکھیں گے، اور بعض صورتوں میں دونوں نام ایک ساتھ بھی دکھائے جا سکتے ہیں۔ میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شیانباوم نے اس فیصلے پر کھل کر تنقید کی ہے اور ٹرمپ کے اس نام تبدیل کرنے کے اقدام کا مذاق اُڑایا ہے۔