راولپنڈی: خیبر پختونخوا میں دو مختلف کارروائیوں کے دوران 4 پاکستانی فوجی شہید جبکہ 15 دہشت گرد مارے گئے، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتہ کو اطلاع دی۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق، پہلا آپریشن ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ہتھالہ میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیا گیا، جہاں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ اس دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا اور 9 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جن میں اہم سرغنہ فرحان عرف ثاقب، امان اللہ عرف توری، سعید عرف لیاقت اور بلال شامل تھے۔
یہ دہشت گرد علاقے میں متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھے۔
دوسری کارروائی شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں کی گئی، جس میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ تاہم، اس جھڑپ میں پاک فوج کے بہادر افسر لیفٹیننٹ محمد حسان ارشف، جو کہ لاہور کے رہائشی تھے، اپنے جوانوں کی قیادت کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔ ان کے ساتھ نائب صوبیدار محمد بلال، سپاہی فرحت اللہ اور سپاہی ہمت خان نے بھی جام شہادت نوش کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ علاقے کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
آئی ایس پی آر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی قربانیاں اس عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
یہ کارروائیاں ملک میں جاری انسداد دہشت گردی مہم کا حصہ ہیں، کیونکہ افغانستان میں طالبان کے 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے مطابق، جنوری 2025 میں ملک میں دہشت گردی کے حملوں میں 42 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق، ملک بھر میں 74 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 91 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 35 سیکیورٹی اہلکار، 20 عام شہری اور 36 دہشت گرد شامل تھے، جبکہ 117 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں 53 سیکیورٹی اہلکار، 54 شہری اور 10 دہشت گرد شامل ہیں۔
سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ خیبر پختونخوا رہا، اس کے بعد بلوچستان کا نمبر آیا۔ خیبر پختونخوا کے آباد علاقوں میں 27 حملے ہوئے، جن میں 19 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار، 6 عام شہری اور 2 دہشت گرد شامل تھے۔
اسی طرح خیبر پختونخوا کے سابقہ قبائلی اضلاع میں 19 حملے ہوئے، جن میں 46 افراد جان سے گئے، جن میں 13 سیکیورٹی اہلکار، 8 شہری اور 25 دہشت گرد شامل تھے۔