تربت میں دھماکہ، چار افراد ہلاک، 32 زخمی

تربت میں دھماکہ، چار افراد ہلاک، 32 زخمی


تربت، بلوچستان: بلوچستان کے شہر تربت میں ہفتے کو ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق، زخمیوں میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔ تاہم، دھماکے کی نوعیت کا ابھی تک تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی گاڑیاں سڑک پر چل رہی تھیں اور اچانک ایک بڑی آگ نے ایک مسافر بس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) زوہیب محسن بھی دھماکے میں زخمی ہوئے، پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ان کے چھ اہل خانہ بھی زخمی ہو گئے۔

پولیس کے مطابق، محسن اور ان کا خاندان اس علاقے سے گزر رہا تھا جب دھماکا ہوا۔

سیکورٹی فورسز کے مطابق، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ذرائع کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں نور خان، عبدالوہاب، اعجاز اور لیاقت علی شامل ہیں، جو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔

اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ کالعدم تنظیم کا مقصد معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا ہے۔ “آئندہ ایک سال میں بی ایل اے نے 100 سے زیادہ بے گناہ بلوچ شہریوں کو شہید کیا ہے،” ذرائع نے کہا۔

پچھلے ماہ تربت کے علاقے دشت میں بھی ایک دھماکے میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوئے تھے۔

بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ اس بات کا غماز ہے کہ طالبان حکومت کی واپسی کے بعد دہشت گردی کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔

صدر اور وزیراعظم کی جانب سے مذمت
صدر آصف علی زرداری نے اس واقعے کی مذمت کی اور دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ “دہشت گرد اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔”

سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے تربت دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی، جسے انسانیت سوز اور قابلِ نفرت عمل قرار دیا۔

سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے بھی دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ دہشت گرد معصوم شہریوں کی زندگیوں کے دشمن ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں