وفاقی حکومت کا ممکنہ فیصلہ: مسلح افواج کے اہلکار تاحال کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنیٰ رہیں گے


ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت آئندہ بجٹ 2025-26 میں مسلح افواج کے اہلکاروں کو کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم میں شامل کرنے میں مزید تاخیر کر سکتی ہے، اور فوجی ملازمین کو اس اسکیم سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز زیر غور ہے۔

اندرونی ذرائع کے مطابق، مسلح افواج کو کنٹریبیوٹری پنشن سسٹم سے مستثنیٰ قرار دینے کی حتمی منظوری بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے حاصل کی جائے گی۔ اس تجویز پر بات چیت متوقع طور پر اگلے ماہ پاکستان کے دورے پر آنے والے آئی ایم ایف کے وفد کے دوران ہوگی۔

ابتدائی طور پر، یہ منصوبہ بنایا گیا تھا کہ مسلح افواج کے ملازمین کو یکم جولائی 2025 سے کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم کے دائرے میں لایا جائے گا۔ تاہم، ذرائع کا انکشاف ہے کہ ان کے شمولیت کے لیے ابھی تک کوئی جامع ڈھانچہ یا طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اگلے مالی سال میں بھی اس کا نفاذ بعید از قیاس ہے۔

کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم، جس کے تحت ملازم کی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد کٹوتی کیا جاتا ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے 20 فیصد حصہ ڈالا جاتا ہے، گزشتہ سال جولائی سے نئے سول سرکاری ملازمین پر پہلے ہی نافذ العمل ہے۔  

ذرائع نے مزید وضاحت کی کہ آئی ایم ایف نے مسلح افواج کے ملازمین کو اسکیم میں شامل کرنے کے لیے کوئی فوری شرط عائد نہیں کی ہے، جس سے حکومت کو اپنے فیصلہ سازی کے عمل میں کچھ لچک میسر ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں