امریکہ میں ہر سال 480,000 سے زائد افراد تمباکو نوشی کے سبب موت کا شکار ہوتے ہیں اور یہ پھیپھڑوں اور دل کی بیماریوں کا اہم سبب ہے۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ایک نیا قاعدہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت سگریٹ میں موجود نکوٹین کی سطح میں شدید کمی کی جائے گی، جیسا کہ این بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔
اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو جلنے والے تمباکو کے مصنوعات میں موجود نکوٹین کی مقدار اتنی کم ہو جائے گی کہ زیادہ تر افراد اس کی لت میں مبتلا نہ ہو سکیں گے، تاہم یہ قاعدہ ویپ اور ای-سگریٹس پر لاگو نہیں ہوگا۔
ایف ڈی اے کے مرکز برائے تمباکو مصنوعات کے ڈائریکٹر برائن کنگ نے پریس کانفرنس میں کہا، “اگر سگریٹ اور بعض دیگر تمباکو کی مصنوعات میں نکوٹین کی سطح کو اس حد تک کم کر دیا جائے کہ یہ نشہ کی حالت پیدا یا برقرار نہ رکھ سکے، تو ان زہریلے کیمیکلز کے اثرات سے بچا جا سکے گا۔”
ماہرین کے مطابق، ایک سگریٹ میں اوسطاً 13 ملی گرام نکوٹین ہوتا ہے، جسے تجویز کی حتمی منظوری کے بعد 0.07 ملی گرام تک کم کر دیا جائے گا، جو کہ 95 فیصد کمی ہوگی۔
یہ منصوبہ بائیڈن انتظامیہ کا ایک آخری حکم تھا، لہذا اس کے آگے بڑھنے کی ممکنہ حالت ٹرمپ اور ان کی حکومت پر منحصر ہے۔
ایف ڈی اے کے کمشنر ڈاکٹر رابرٹ کیلیف نے بریفنگ کے دوران کہا، “اگر امریکہ کو صحت مند بنانا ہے تو میں نہیں سمجھتا کہ اس سے زیادہ اہم کام کوئی ہو سکتا ہے۔”
اگر یہ قاعدہ منظور ہو جاتا ہے، تو کمپنیوں کو ضروری تبدیلیاں کرنے کے لیے دو سال کا وقت دیا جائے گا۔
عوامی صحت کے افسران نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا ہے، تاہم امریکن لانگ ایسوسی ایشن چاہتی ہے کہ یہ قاعدہ تمام مصنوعات پر لاگو ہو۔
اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو تقریباً 48 ملین بچے اور نوجوان تمباکو نوشی کی لت سے بچ جائیں گے اور تقریباً 13 ملین افراد ایک سال کے اندر سگریٹ نوشی ترک کر دیں گے۔