ایک حیران کن واقعے میں، ایک انتہائی نایاب مچھلی، جو عام طور پر سمندر کی گہرائی میں رہتی ہے، افریقہ کے ساحل کے قریب کینری جزائر میں سطحِ آب کے قریب دیکھی گئی۔
یہ اینگلر فِش، جو اپنے تیز دانتوں کی وجہ سے مشہور ہے، سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جب اسپین کی ایک این جی او، جو شارک اور رے مچھلیوں پر تحقیق کرتی ہے، نے اس کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں۔
رپورٹس کے مطابق، زیرِ آب فوٹوگرافر ڈیوڈ جارا بوگونا نے سب سے پہلے یہ مچھلی تنریف کے ساحل سے صرف 2 کلومیٹر دور دریافت کی۔
یہ دیکھی جانے والی مچھلی “بلیک سی ڈیول” ہے، جس کا سائنسی نام Melanocetus johnsonii ہے۔
یہ مچھلیاں عام طور پر سمندر کی 650 سے 6,500 فٹ گہرائی میں رہتی ہیں۔
وہ جگہ جہاں بلیک سی ڈیول رہتی ہے، بیتھیپلاگی زون کہلاتی ہے، جسے “مدھم روشنی کا علاقہ” بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچتی۔
اس زون میں پانی کا درجہ حرارت تقریباً 39 ڈگری فارن ہائیٹ رہتا ہے اور پانی کا دباؤ انتہائی زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق، اس مچھلی کا سطح کے قریب نظر آنا انتہائی نایاب ہے اور وہ اس کی اصل وجہ سے لاعلم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، کچھ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ایل نینو کے دوران اس نوع کی بعض مچھلیاں سطح کے قریب آسکتی ہیں کیونکہ یہ واقعہ شمالی امریکہ کے قریب ٹھنڈے پانی کے ابھار کو کم کر دیتا ہے۔
مزید برآں، صرف مادہ گہرے سمندری اینگلر فِش کی پیشانی پر چمکدار لالچ (لائٹ) موجود ہوتی ہے۔
اسمتھ سونین میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے مطابق، یہ چمکدار حصہ شکار کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں مدد دیتا ہے اور روشنی کا ذریعہ فراہم کرتا ہے۔