ایلون مسک نے تصدیق کی ہے کہ اسٹار لنک پاکستان میں اپنی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز شروع کرنے کے لیے حکومت کی منظوری کا منتظر ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایک پاکستانی سوشل میڈیا صارف نے مسک کو ایک ٹویٹ کے ذریعے پاکستان میں اسٹار لنک متعارف کرانے کی درخواست کی۔
4 جنوری 2025 کو صارف نے مسک سے اپیل کی کہ اسٹار لنک پاکستان کے ڈیجیٹل منظرنامے کو بدل سکتا ہے، لاکھوں لوگوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ سے جوڑ کر نئے اقتصادی مواقع پیدا کر سکتا ہے۔ ان کی ٹویٹ کو کافی پذیرائی ملی، جس کے بعد اسٹار لنک کے پاکستان میں اثرات پر گفتگو شروع ہوئی۔
مسک نے براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا، “ہم حکومت سے منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔” ان کا یہ مختصر لیکن اہم جواب اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اسٹار لنک کی پاکستان میں کارروائی کے لیے ریگولیٹری رکاوٹوں کو حل کرنا ضروری ہے۔
یہ بیان پاکستان کی حکومت میں جاری مذاکرات کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ 5 دسمبر 2024 کو وزیر مملکت برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام، شزا فاطمہ نے سینیٹ کی آئی ٹی اور ٹیلی کام کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ پاکستان میں اسٹار لنک لانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ ریگولیٹری منظوری ابھی تک زیر غور ہے۔
سینیٹ کی بحث میں بیوروکریسی میں تاخیر اور قومی سلامتی کے خدشات پر بھی بات کی گئی۔ وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام اسٹار لنک کے پاکستان میں داخلے کا جائزہ لے رہی ہے، تاہم حکام نے کہا ہے کہ منظور ی سے پہلے سیکیورٹی اور تعمیل کے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔
پاکستان میں اسٹار لنک کا مستقبل کیا ہوگا؟
پاکستان کے آئی ٹی شعبے کے بڑھتے ہوئے امکانات کے پیش نظر، اسٹار لنک کے لیے اس ملک میں ڈیجیٹل تقسیم کو دور کرنے کا موقع بہت بڑا ہے، خاص طور پر دور دراز اور کم ترقی یافتہ علاقوں میں۔ تاہم، اس سروس کے آغاز کا انحصار حکومت کے فیصلے پر ہے۔
فی الحال، پاکستانی جو تیز رفتار، سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ کا خواب دیکھ رہے ہیں، انہیں مزید اپ ڈیٹس کا انتظار کرنا ہوگا جو اسٹار لنک اور مقامی حکام کی طرف سے آئیں گی۔