ڈاکٹر بشیر احمد کی 90ویں سالگرہ — خدمت، علم، اور انسانیت کے سفر کو خراجِ تحسین
تحریر: راجہ زاہد اختر خانزادہ
ڈیلس، ٹیکساس — 7 جون 2025 کو ارونگ کے ونڈھم ہوٹل میں معروف معالج، دانشور، اور انسانیت دوست شخصیت ڈاکٹر بشیر احمد کی 90ویں سالگرہ کی تقریب نہایت وقار اور محبت سے منائی گئی۔ ڈاکٹر بشیر، جو بطور تارک وطن امریکہ آئے، نے اپنی زندگی کو خدمت، بین المذاہب ہم آہنگی اور عوامی فلاح کے لیے وقف کر دیا۔
تقریب کی میزبانی ان کے صاحبزادے، ثمیر احمد نے کی۔ اس موقع پر ریاستی نمائندگان، سٹی کونسل کے اراکین، میئرز، دانشور، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ ڈاکٹر بشیر کو پرجوش اسٹینڈنگ اوویشن کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا، اور ان کی سالگرہ کا کیک اہلِ خانہ اور عقیدت مندوں کی موجودگی میں کاٹا گیا جو ایک شاندار زندگی کے اعتراف کا منظر بن گیا۔
ٹیکساس اسمبلی کے رکن سلمان بھوجانی نے کہا:
“ڈاکٹر بشیر نے صرف مسلم کمیونٹی ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب اور طبقات کے لوگوں کی خدمت کی۔ انہی کی سوچ سے متاثر ہو کر میں نے اسمبلی میں تمام مذہبی کتابوں بشمول قرآن کو شامل کروانے کی کوشش کی، تاکہ تنوع اور احترام کی علامت قائم ہو سکے۔”
انہوں نے ٹیکساس اسمبلی کی جانب سے ڈاکٹر بشیر کو تعریفی سند بھی پیش کی۔
رچرڈسن کے پہلے مسلم میئر امیر عمر نے کہا:
“یہ میری میئرشپ کا پہلا سرکاری سند ہے جس پر میں نے دستخط کیے — اور یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ یہ سند ڈاکٹر بشیر کو دی جا رہی ہے، جو 1968 سے انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔”
ونڈھم ہوٹل کے مالک اور مسلم کمیونٹی سینٹر فار ہیومن سروسز کے سابق چیئرمین جان ہیمنڈ نے کہا:
“گزشتہ 24 برسوں سے میں ڈاکٹر بشیر کے ساتھ کئی انسانیت دوست منصوبوں پر کام کرتا آیا ہوں۔ وہ ہم سب کے لیے ایک حقیقی رول ماڈل ہیں۔”
معروف اسلامی اسکالر امام مجاہد نے کہا:
“میری ڈاکٹر بشیر کے ساتھ رفاقت چار دہائیوں پر محیط ہے۔ ان کی زندگی کا مقصد ہمیشہ بے لوث خدمت رہا ہے۔”
ڈاکٹر بشیر احمد نے اپنے خطاب میں کہا:
“اگرچہ میں پیشہ ورانہ طور پر ریٹائر ہو چکا ہوں، لیکن ذہنی طور پر متحرک ہوں۔ میرا مقصد ہائی اسکول اور کالج کے طلبا کے لیے 20 ایسی کتابیں لکھنا ہے جن میں ساتویں سے پندرہویں صدی تک مسلم سائنسدانوں اور مفکرین کی دنیا بھر میں خدمات کو اجاگر کیا جا سکے۔ اس موضوع پر نوجوانوں کے لیے اب تک کوئی جامع کتاب موجود نہیں، اور میرا یہ پراجیکٹ اس غلط فہمی کو دور کرے گا کہ سائنس کی ترقی صرف یورپی نشاۃ ثانیہ سے شروع ہوئی۔”
انہوں نے مزید کہا:
“ریٹائرمنٹ محض ایک ذہنی کیفیت ہے۔ اصل صحت اس میں ہے کہ انسان سرگرم اور متحرک رہے۔”
ڈاکٹر بشیر نے ڈیلس–فورٹ ورتھ کے علاقے میں چار اہم ادارے قائم کیے:
• مسلم کمیونٹی سینٹر فار ہیومن سروسز (MCC)، جو ضرورت مند خاندانوں کو میڈیکل، ڈینٹل، ذہنی صحت اور سماجی خدمات فراہم کرتا ہے۔
• اقرا (IQRA)، جو بین المذاہب و بین المسلمین مکالمے کو فروغ دیتا ہے۔
• IMPMS، جو مسلم سائنسدانوں اور دانشوروں کی تہذیبی خدمات کو اجاگر کرتا ہے۔
• امریکن مسلمز فار ہیومن رائٹس (AMHR)، جو ہر فرد کے انسانی حقوق کا تحفظ کرتا ہے، قطع نظر اس کے مذہب، نسل یا ملک کے۔
ڈاکٹر بشیر کی تصانیف میں شامل ہیں:
• Muslim Contribution to World Civilization
• Islamic Intellectual Heritage and its Impact on the West
• Domestic Violence: Cross-Cultural Perspective
• My Story as a Muslim Immigrant in America
• The Rise and Fall of Muslim Civilization: Hope for the Future
• Why Are Americans Obsessed with Guns and Willing to Pay a High Price?
جاگو ٹائمز کو دی گئی خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر بشیر نے کہا:
“امریکہ نے مجھے ترقی کے مواقع دیے، اور میں نے اپنی پوری زندگی دوسروں کی مدد اور تہذیبوں کے درمیان پل بنانے میں گزار دی۔”
اس موقع پر معروف شخصیات جن میں صنعت کار حفیظ خان، امام ظفر انجم، ڈیوڈ ہائندمین (ڈین، اسکول آف میتھیمیٹکس اینڈ نیچرل سائنس، یو ٹی ڈی)، مجیب قاضی (چیئرمین، نارتھ ٹیکساس اسلامک کونسل)، ڈاکٹر جوزف ہل (چیئر، ڈیپارٹمنٹ آف کارڈیالوجی، یو ٹی ساؤتھ ویسٹرن)، ڈاکٹر داؤد ناصر، برکت بسریہ، مائیک غوث، آفتاب صدیقی صدر ڈیلس پیس سینٹر، راجہ زاہد اختر خانزادہ، ایڈیڑ انچیف دی جاگو ٹائمز، اور دیگر شامل تھے — سب نے ڈاکٹر بشیر کو “صدی کی ایک شخصیت” قرار دیا۔
یہ صرف سالگرہ کی تقریب نہ تھی، بلکہ ایک ایسی روشنی کے سفر کا اعتراف تھا جو آنے والی نسلوں کو بھی حکمت، خدمت اور اتحاد کا سبق دیتی رہے گی۔