ڈاکٹر آکاش انصاری قتل کیس – لے پالک بیٹے لطیف آکاش کا اعتراف جرم

ڈاکٹر آکاش انصاری قتل کیس – لے پالک بیٹے لطیف آکاش کا اعتراف جرم


معروف سندھی شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کے قتل کیس میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ان کے لے پالک بیٹے لطیف آکاش نے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

تحقیقات میں شامل افسر نے پیر کے روز بتایا کہ ملزم نے ڈاکٹر آکاش کو قتل کرنے کے بعد ان کے کمرے کو آگ لگا دی۔ پولیس نے تمام متعلقہ شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور اب فارنزک اور پوسٹ مارٹم رپورٹس کا انتظار کر رہی ہے۔

افسر نے مزید بتایا کہ لطیف آکاش کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیا گیا ہے، جبکہ پوسٹ مارٹم اور فارنزک رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

تحقیقات کے مطابق، لطیف منشیات کا عادی تھا اور اکثر اپنے لے پالک والد سے پیسے مانگتا تھا۔

بعد ازاں، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) فرخ لانجار نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ڈاکٹر آکاش کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی رکاوٹوں کے باوجود ڈاکٹر آکاش کے جسم کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا، جس سے ثابت ہوا کہ ان کی موت حادثاتی نہیں بلکہ قتل کا نتیجہ تھی۔

69 سالہ معروف شاعر کی لاش ہفتے کے روز حیدرآباد کے سٹیزن کالونی میں واقع ان کے گھر سے ملی تھی، جہاں ان کے کمرے میں آگ لگی ہوئی تھی۔ ابتدائی تحقیقات میں پولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ آکاش کو قتل کرنے کے بعد جلایا گیا۔

ایس ایس پی فرخ لانجار نے اتوار کے روز بتایا کہ ڈاکٹروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر آکاش کی موت حادثاتی نہیں تھی۔ پولیس نے شبہ کی بنیاد پر لے پالک بیٹے اور ڈرائیور کو حراست میں لے کر تحقیقات کا آغاز کیا۔

اس سے قبل، مقتول شاعر کے کزن جان محمد انصاری نے انکشاف کیا تھا کہ ڈاکٹر آکاش نے اپنے لے پالک بیٹے لطیف کے خلاف اقدام قتل کی ایف آئی آر درج کرائی تھی اور الزام لگایا تھا کہ لطیف نے ان کی جان لینے کی دھمکیاں دی تھیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں