امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکام نے سینکڑوں اہم جوہری اہلکاروں کو برطرف کر دیا، جس سے کانگریس کے ارکان میں شدید تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
سی این این کے مطابق، انتظامیہ کے حکام نے جمعرات، 13 فروری 2025 کی رات نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن (NNSA) کے 300 سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا، جو ملک کے جوہری ذخیرے کی نگرانی کے ذمہ دار تھے۔
سی این این کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے ان ملازمین کو وسیع پیمانے پر محکمہ توانائی کی چھانٹیوں کے تحت برطرف کیا، مگر انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ ملازمین امریکی جوہری ہتھیاروں کی نگرانی کرتے ہیں۔
دوسری جانب، محکمہ توانائی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ NNSA سے “50 سے کم افراد” کو “برطرف” کیا گیا، اور وہ زیادہ تر “انتظامی اور دفتری کردار” ادا کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، حکومت کے اس حالیہ اقدام نے کانگریس کے ارکان میں شدید تشویش پیدا کر دی، جس کے نتیجے میں سینیٹرز نے محکمہ توانائی کے سیکرٹری کرس رائٹ سے ملاقات کی تاکہ NNSA برطرفیوں پر اپنے خدشات کا اظہار کر سکیں۔
ایک ذریعے نے کہا، “کانگریس سخت پریشان ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ محکمہ توانائی (DOE) کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ NNSA جوہری ذخیرے کی نگرانی کرتا ہے۔ جوہری دفاع امریکی سلامتی اور استحکام کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اگر اس کے تحفظ میں ذرا سی بھی کمی آتی ہے تو یہ سب کے لیے انتہائی خوفناک ہونا چاہیے۔”
قابل ذکر بات یہ ہے کہ NNSA کے پاس پورے امریکہ میں مجموعی طور پر 1800 ملازمین ہیں۔
علاوہ ازیں، قائم مقام NNSA ایڈمنسٹریٹر ٹریسا رابنز نے جمعہ، 14 فروری 2025 کو کہا کہ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان ملازمین کی برطرفی منسوخ کر دیں جو پروبیشن پر ہیں یا جنہیں ایک یا دو سال سے کم عرصہ ہوا ہے۔