واشنگٹن: ٹک ٹاک کے مستقبل کے لیے ٹرمپ کا مؤقف
امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ ایک ایسے قانون کے نفاذ کو روک دے جس سے مشہور سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی لگ سکتی ہے یا اسے فروخت کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اقتدار سنبھالنے کے بعد اس مسئلے کا “سیاسی حل” تلاش کرنے کا وقت ملنا چاہیے۔
ٹک ٹاک کے مستقبل کا فیصلہ
یہ قانون ٹک ٹاک کی چین کی مالک کمپنی، بائٹ ڈانس، کو مجبور کرے گا کہ وہ ایپ کو ایک امریکی کمپنی کو بیچ دے یا اس پر پابندی لگا دی جائے۔ امریکی کانگریس نے اپریل میں اس قانون کو منظور کیا تھا کہ اگر بائٹ ڈانس 19 جنوری تک ایپ کی فروخت نہیں کرتا تو اسے بند کر دیا جائے گا۔
ٹرمپ کا 2020 کے مؤقف سے موازنہ
ٹرمپ کا ٹک ٹاک کے حق میں یہ بیان 2020 میں ان کے اس مؤقف سے متضاد ہے، جب انہوں نے چین کی ملکیت والے اس ایپ کو امریکہ میں بند کرنے کی کوشش کی تھی اور اسے امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم، اب ان کی ٹیم اور ٹک ٹاک نے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ اس ایپ کو امریکہ میں برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
ٹرمپ کا نیا مؤقف اور ملاقات
ٹرمپ نے دسمبر میں ٹک ٹاک کے سی ای او شاؤ زی چیؤ سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ انہیں اس ایپ کے لیے “گرم جگہ” ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ٹک ٹاک کم از کم تھوڑی دیر اور امریکہ میں کام کرتا رہے۔ ٹک ٹاک نے امریکی حکومت کے اس موقف کو مسترد کیا ہے کہ کمپنی کے چین کے ساتھ روابط سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں، اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا مواد امریکہ میں محفوظ کیا جاتا ہے اور اس کے مواد کی نگرانی بھی وہاں کی جاتی ہے۔
مقامی حکومتوں کا ردعمل
امریکی وزارتِ انصاف نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک کی چینی ملکیت قومی سلامتی کے لیے مسلسل خطرہ ہے، اور امریکی قانون سازوں کی اکثریت اس موقف کی حمایت کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، منٹانا کے اٹارنی جنرل آوستن نڈسن نے جمعہ کو 22 اٹارنی جنرل کے ساتھ مل کر سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔