وزیر دفاع خواجہ آصف نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مالی نظم و ضبط کو نافذ کرنے میں حکومت کے لیے عدلیہ کی مدد ضروری ہے۔
آئی ایم ایف اور عدلیہ کے درمیان ملاقات
خواجہ آصف نے وضاحت کی کہ آئی ایم ایف کی ٹیم اور چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے درمیان ملاقات کے لیے کسی نے کوئی فیصلہ نہیں مسلط کیا تھا، بلکہ یہ ملاقات دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے ہوئی۔ “عدلیہ اس ملاقات کو رد کر سکتی تھی، لیکن عدلیہ نے اپنی مرضی سے یہ ملاقات کی”۔
مالی نظم و ضبط کی اہمیت
وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت اور عالمی مالیاتی ادارہ ہمیشہ مالی معاملات اور بجٹ سے متعلق بات چیت کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہماری حکومت ملک میں مالی نظم و ضبط نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو کہ آئی ایم ایف کی شرط بھی ہے۔ عدلیہ کا اس میں بڑا کردار ہے، اور اس کو ہماری مدد کرنی چاہیے کیونکہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے”۔
آئی ایم ایف کا عدلیہ سے تعاون
خواجہ آصف نے کہا کہ آئی ایم ایف کا کردار صرف عدلیہ کی حمایت حاصل کرنا ہے تاکہ مالی نظم و ضبط کو نافذ کرنے کی کوششوں میں مدد مل سکے۔ “یہ ہماری مجبوری ہے، انتخاب نہیں”، انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی مالی نظم و ضبط کا سارا دارومدار آئی ایم ایف کے پروگرام پر ہے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم کا دورہ
ایک دن پہلے آئی ایم ایف کی فنی ٹیم پاکستان میں عدالتی فریم ورک کا جائزہ لینے آئی تھی، جو $7 بلین کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) کے تحت ہو رہا ہے۔ اس ملاقات میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے عدلیہ کی اصلاحات کی تعریف کی اور حکومت کی طرف سے شفافیت، مضبوطی اور گورننس کو فروغ دینے کے لیے جاری کوششوں کو سراہا۔
چیف جسٹس کا آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ
سپریم کورٹ نے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا کہ چیف جسٹس نے آئی ایم ایف کے وفد کو عدلیہ کی کارکردگی میں بہتری کے حوالے سے جاری اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ عدلیہ پاکستان میں آزاد ہے، اور ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی کو محفوظ رکھیں۔
سی جے پی نے وفد کو یہ بھی بتایا کہ سپریم کورٹ “نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (NJPMC)” کے اگلے اجلاس کے لیے ایک اہم ایجنڈا تیار کر رہی ہے، جو فروری کے آخر میں متوقع ہے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے عدلیہ کی تعریف
آئی ایم ایف کے وفد نے عدلیہ کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی اور ادارہ جاتی استحکام میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور گورننس اور احتساب کے فروغ کے لیے جاری اصلاحات کی تعریف کی۔