سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر فیصل واوڈا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سلامتی اور ذہنی صحت کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کے بارے میں واوڈا نے الزام لگایا کہ انہیں ذہنی طور پر غیر مستحکم قرار دینے کے لیے ایک منظم بیانیہ تیار کیا جا رہا ہے۔
یہ بیان پی ٹی آئی رہنما قاسم خان سوری کے دعوے کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کو “زہریلے مادے” کا سامنا ہے جس سے ان کی ذہنی حالت خراب ہو سکتی ہے۔ سوری کے مطابق، قید خانے میں ان کے کمرے میں ایک زہریلا اسپرے کیا جا رہا ہے جو ان کی صحت کو متاثر کر رہا ہے۔
قریبی شخصیات پر الزامات
فیصل واوڈا نے بشریٰ بی بی پر حالیہ پی ٹی آئی احتجاج کے دوران کارکنوں کی اموات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
“بشریٰ بی بی نے ڈی چوک پر اجتماع کی کال دی، لیکن خود موقع پر پہنچنے سے پہلے ہی نکل گئیں،” واوڈا نے کہا۔ “یہ سب ڈرامہ ہے، اور قوم کے سامنے ان کے مقاصد واضح ہو چکے ہیں۔”
سینیٹر نے عمران خان کی سلامتی کے حوالے سے سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سمیت دیگر افراد ان کی زندگی کے لیے خطرہ ہیں۔ “عمران خان کی زندگی بچانی ہے تو انہیں بشریٰ بی بی سے دور رکھنا ہوگا،” انہوں نے زور دیا۔
پی ٹی آئی کا ردعمل اور صحت کے خدشات
پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا کے ذریعے عمران خان کی صحت کے بارے میں شفاف رپورٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور ڈاکٹر عاصم یوسف کی قیادت میں طبی معائنہ کی درخواست کی۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ خان کو ان کے خاندان سے الگ رکھا گیا ہے، بنیادی طبی سہولتوں سے محروم کیا جا رہا ہے، اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے، جو انسانی حقوق کے سنگین خدشات کو جنم دیتا ہے۔
سیاسی اثرات
واوڈا نے خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گی۔ انہوں نے گنڈاپور پر دھمکی آمیز بیانات جاری کرنے کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ حالیہ احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کارکنوں نے وزیر اعلیٰ کو روکا۔
یہ صورتحال پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات اور اس کے قید رہنما کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کے پیچھے محرکات پر سوالات اٹھا رہی ہے۔