چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران عدالتی اصلاحات پروگرام میں اپوزیشن کی رائے شامل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات
بدھ کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی دعوت پر ان کی رہائش گاہ کا دورہ کیا۔ ملاقات میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی شامل تھے۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار محمد سلیم خان اور سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن تنزیلہ صباحت بھی اس موقع پر موجود تھے۔
قومی عدالتی پالیسی سازی کمیٹی کا ایجنڈا
چیف جسٹس نے وزیراعظم کو قومی عدالتی پالیسی سازی کمیٹی (NJPMC) کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے سے آگاہ کیا اور حکومت سے اس پر رائے طلب کی۔
- ان کا کہنا تھا کہ یہ اصلاحات عدلیہ میں زیر التوا مقدمات کم کرنے اور عوام کو فوری انصاف فراہم کرنے کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
- چیف جسٹس نے اپوزیشن جماعتوں کی رائے لینے کا بھی عندیہ دیا تاکہ یہ اصلاحات دو طرفہ حمایت کے ساتھ نافذ کی جا سکیں اور مستقل و مؤثر ثابت ہوں۔
- وزیراعظم نے اصلاحاتی منصوبے کی تعریف کی اور حکومت کی جانب سے جلد اپنی رائے دینے کا وعدہ کیا۔
وزیراعظم کا عدالتی اصلاحات پر موقف
وزیراعظم نے چیف جسٹس کی جانب سے جنوبی پنجاب، اندرون سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں کے دورے کی تعریف کی اور انہیں انصاف کی بروقت اور مؤثر فراہمی کے لیے مفید قرار دیا۔
- وزیراعظم نے چیف جسٹس کو آگاہ کیا کہ مختلف عدالتوں میں طویل عرصے سے زیر التوا ٹیکس مقدمات معیشت پر منفی اثر ڈال رہے ہیں اور ان کے جلد فیصلے ضروری ہیں۔
- لاپتہ افراد کے مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی، اور وزیراعظم نے اس معاملے کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔
جدید عدالتی اصلاحات
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی عدلیہ کو عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جدید اصلاحات متعارف کروا رہے ہیں۔
- ڈیجیٹل نظام کا نفاذ:
- ای-ایفیڈیوٹ سسٹم کے ذریعے مقدمات کی فائلنگ کا عمل آسان اور شفاف بنایا گیا ہے۔
- کیس مینجمنٹ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے، جس کے ذریعے وکلا اور سائلین کو اپنے مقدمات کی مصدقہ کاپیاں فوری دستیاب ہو سکیں گی۔
- شفافیت کو فروغ دینے کے لیے قانونی ماہرین، سائلین اور سول سوسائٹی سے فیڈ بیک لیا جا رہا ہے۔
- ضلع کی سطح پر عدلیہ کے مسائل جاننے کے لیے چیف جسٹس نے دور دراز علاقوں کے دورے کیے تاکہ ادارے کی صلاحیت میں بہتری لائی جا سکے اور عوام کے اعتماد کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔