نیو اورلینز میں خونریزی: 15 افراد ہلاک، حملہ ISIL سے منسلک

نیو اورلینز میں خونریزی: 15 افراد ہلاک، حملہ ISIL سے منسلک


نیو اورلینز میں نیو ایئر کے جشن کے دوران ایک پک اپ ٹرک کے ذریعے ہونے والے حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں، جسے حکام ایک دہشت گرد حملہ سمجھتے ہیں جو ISIL سے جڑا ہوا ہے۔

مشتبہ حملہ آور کی شناخت 42 سالہ شمس الدین جبار کے طور پر کی گئی ہے، جو ایک امریکی شہری اور فوجی ہیں۔ پولیس نے ان کو موقع پر گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر رہے تھے۔ حملہ بدھ کی صبح شہر کے تاریخی فرانسیسی چوک کے نزدیک کینیال اور بربن اسٹریٹس کے مصروف intersection پر ہوا۔

تحقیقات اور مشتبہ روابط

حکام نے حملہ آور کے گاڑی سے ایک ISIL کا پرچم دریافت کیا ہے اور اس کے مسلح گروپ کے ساتھ تعلقات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ FBI کی ایجنٹ ایلیٹھیہ ڈنکن نے بتایا کہ علاقے میں ممکنہ خودساختہ بموں کو ناکارہ کیا گیا ہے۔

“ہمیں نہیں لگتا کہ جبار نے اکیلے یہ حملہ کیا،” ڈنکن نے کہا۔ “FBI تمام سراغوں کی تلاش کر رہی ہے، جن میں اس کے جانے پہچانے ساتھی بھی شامل ہیں۔”

سکیورٹی کی تشویشات

اس واقعے نے نیو اورلینز میں نیو ایئر کی تقریبات کے دوران سکیورٹی تدابیر پر سوالات اٹھا دیے ہیں، خاص طور پر اس کے بعد آنے والی بڑی تقریبات جیسے آل اسٹیٹ شوگر باؤل اور سپر باؤل LIX کے حوالے سے۔

نیو اورلینز کی میئر لاتویا کانٹریل نے اس حملے کو “دہشت گردی” قرار دیا اور عوامی تحفظ کو اولین ترجیح دینے کا وعدہ کیا۔

سیاسی ردعمل

اس حملے نے سیاسی سطح پر ردعمل کو جنم دیا۔ صدر جو بائیڈن نے عوام کو اتحاد اور چوکس رہنے کی اہمیت پر زور دیا، جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو امیگریشن کے معاملے پر اپنے موقف کو دہرانے کے طور پر استعمال کیا، حالانکہ حملہ آور امریکی شہری تھا۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وزیر الیجینڈرو مایورکاس نے شہریوں سے چوکس رہنے کی اپیل کی، اور لوئزیانہ کے گورنر جیف لینڈری نے تفتیش جاری رہنے تک علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی۔


اپنا تبصرہ لکھیں