یہ تین مرحلوں پر مشتمل معاہدہ اتوار سے شروع ہونے والا ہے، لیکن اس کی تفصیلات اور ٹائم لائن ابھی تک واضح نہیں ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ نے عالمی امدادی اداروں میں غزہ میں اہم انسانی امداد کی فراہمی کے لیے فوری اقدام کا جذبہ پیدا کیا ہے۔ پچھلے 15 ماہ کی جنگ نے فلسطینی علاقے کو شدید انسانی بحران میں دھکیل دیا ہے، جس کے نتیجے میں خوراک کی کمی، طبی ایمرجنسیز، اور انفراسٹرکچر کی تباہی ہوئی ہے۔
یہاں بڑے امدادی اداروں کے ردعمل اور منصوبوں پر ایک نظر ڈالی گئی ہے:
UNRWA: امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کی اپیل
متحدہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی (UNRWA) نے فوری طور پر امدادی سامان کی بلا رکاوٹ فراہمی کی اپیل کی ہے۔ اس ایجنسی کی مدد پر 2 ملین افراد انحصار کرتے ہیں اور 1 ملین افراد اس کے پناہ گزینی مراکز میں خوراک اور صحت کی سہولتیں حاصل کرتے ہیں، اور یہ ایجنسی مسلسل بمباری اور امداد کی محدود رسائی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
UNICEF: طویل التواء معاہدہ
یونیسف نے اس معاہدے کو “طویل التواء” قرار دیا اور بچوں پر پڑنے والے تباہ کن اثرات پر زور دیا۔ جنگ میں 14,500 سے زائد بچے جاں بحق ہوچکے ہیں اور 17,000 بچے اپنے خاندانوں سے الگ ہوچکے ہیں یا اکیلے ہیں۔ یونیسف نے کمزوریوں کے علاج کے لیے امداد بڑھانے کی کوشش کی ہے اور 5 سال سے کم عمر کے 420,000 بچوں کے لیے ویکسینیشن پروگرام دوبارہ شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام: خوراک کی فراہمی کی منتظر رسائی
ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) نے کہا کہ اس کے پاس 3 ماہ کے لیے ایک ملین سے زائد افراد کے لیے کافی خوراک موجود ہے، مگر فوری طور پر فنڈنگ اور غزہ تک قابل اعتماد رسائی کی ضرورت ہے۔ اس تنظیم نے سرحدی کراسنگز کے کھولنے اور انسانی امدادی ٹیموں کے لیے محفوظ نقل و حرکت کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خوراک کی بروقت تقسیم یقینی بنائی جا سکے۔
ریڈ کراس: میزبان رہائی اور انسانی امداد کی سہولت
آئی سی آر سی جنگ بندی اور میزبان معاہدے کی شرائط کو نافذ کرنے کے لیے تیار ہے۔ آئی سی آر سی نے میزبانوں اور حراستی افراد کی رہائی میں کردار ادا کیا ہے اور اس نے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ تنظیم اپنی کوششوں کو بڑھانے کے لیے تیار ہے لیکن اس نے خبردار کیا کہ غزہ کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں مہینوں یا سالوں کا وقت لگ سکتا ہے۔
نارویجن ریفیوجی کونسل: قحط سے بچاؤ اور غزہ کی تعمیر نو
نارویجن ریفیوجی کونسل (NRC) نے اسرائیل سے امداد کی تمام پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ قحط جیسے حالات سے بچا جا سکے۔ اس گروپ نے گھروں، اسکولوں اور اسپتالوں کی تباہی کی نشاندہی کی ہے اور غزہ کے شہری بنیادی ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ NRC کی ٹیمیں خاندانوں کی بحالی اور ان کی زندگیوں کی دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔
بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی: بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت
بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی (IRC) کے صدر ڈیوڈ میل بینڈ نے خوراک، دوا، پانی اور ایندھن سمیت امداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے امدادی کارکنوں اور شہریوں کے لیے محفوظ حالات کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ضروری خدمات اور طبی دیکھ بھال کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
نتیجہ: وقت کے خلاف انسانیت کا مقابلہ
جیسے ہی جنگ بندی کا موقع فراہم ہوتا ہے، امدادی ادارے غزہ کی بھاری انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دوڑ لگا رہے ہیں۔ اگرچہ یہ معاہدہ امید کی کرن فراہم کرتا ہے، تاہم بڑے چیلنجز ابھی باقی ہیں، جن میں فنڈنگ کی کمی، لاجسٹک رکاوٹیں اور طویل المدتی تعمیر نو کی ضرورت شامل ہے۔