حال ہی میں 12ویں سالانہ ٹسک کنزرویشن ایوارڈز کی تقریب کے دوران پرنس ولیم نے اپنے خاندان کی زندگی کے بارے میں ایک دلچسپ اور دل کو خوش کرنے والا لمحہ شیئر کیا۔
ماحولیاتی مسائل اور تحفظ کے موضوعات پر گفتگو کے دوران پرنس آف ویلز نے اپنے چھوٹے بیٹے پرنس لوئس پر فخر کا اظہار کیا اور اس کے تخلیقی صلاحیتوں کے بارے میں بتایا۔ پرنس ولیم نے شرکاء کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہوئے بتایا کہ پرنس لوئس نے حال ہی میں ڈرم بجانا سیکھنا شروع کیا ہے۔
“میرا سب سے چھوٹا بچہ ڈرم سیکھ رہا ہے، اس لیے میں اپنی پوری زندگی اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال کر گزار رہا ہوں،” پرنس ولیم نے مزاحیہ انداز میں کہا، جس سے حاضرین ہنس پڑے۔ ان کا یہ کھلا اور مذاق بھر ا بیان ان کی پرلطف شخصیت کو ظاہر کرتا ہے اور اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھاوا دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
یہ ایونٹ ماحولیاتی تحفظ کے موضوع پر مرکوز تھا اور پرنس ولیم نے اپنے بچوں میں فطرت اور ماحول کے تئیں ذمے داری کا جذبہ پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے ایسی دنیا میں رہیں جہاں تلور اب بھی ہجرت کرتے ہیں، گوریلے اب بھی یوگنڈا کے بادلوں والے جنگلات میں رہتے ہیں، اور گینڈے اب بھی نامیبیا کے خشک میدانوں میں گھومتے ہیں۔”
پرنس ولیم کا ماحول اور سماجی مسائل کے حوالے سے عزم ان کی عوامی زندگی کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ خاص طور پر بے گھر افراد کے مسائل پر ان کی توجہ مرکوز ہے اور وہ اس مسئلے کے حل کے لیے برطانیہ میں ایک اہم منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ جلد ہی وہ اپنے بچوں—پرنس جارج، پرنسس شارلٹ، اور پرنس لوئس—کو بے گھر افراد کے چیلنجز کے بارے میں آگاہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شاہی خاندان کا سماجی کاموں میں طویل عرصے سے ملوث رہنا ایک نمایاں خصوصیت ہے، اور پرنس ولیم اپنی مرحوم والدہ پرنسس ڈائنا کی طرف سے شروع کیے گئے فلاحی کاموں کے ورثے کو جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ایک حالیہ انٹرویو میں مصنف فل ڈیمپیر نے اندازہ لگایا کہ پرنس ولیم اپنے بچوں کو جلد ہی اپنی فلاحی کوششوں میں زیادہ فعال طور پر شامل کریں گے تاکہ وہ کمیونٹی کی خدمت کے اہمیت کو سمجھیں۔