پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے اپنی آنے والی سیریز سے قبل ایک پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ قومی ٹیم مداحوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی۔
آغا نے کہا، “ہم نے اپنے مداحوں کی توقعات کے مطابق کرکٹ نہیں کھیلی، اور وہ بجا طور پر ہم سے خوش نہیں ہیں۔ ہماری ٹیم نوجوان کھلاڑیوں کے گرد بنی ہے، لیکن ہم یہاں جیتنے آئے ہیں۔”
کپتان نے آنے والے میچوں کے لیے پچ کے حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وکٹ تیز گیند بازوں کے لیے سازگار نظر آتی ہے، لیکن اسپنرز کو بھی مدد ملنے کا امکان ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ حتمی گیارہ کھلاڑیوں کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اہم کھلاڑیوں کی فارم پر بات کرتے ہوئے آغا نے تیز گیند بازوں کی جوڑی شاہین آفریدی اور حارث رؤف پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا، “شاہین اور حارث ون ڈے فارم کے مقابلے میں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں،” انہوں نے مزید کہا کہ کارکردگی میں اتار چڑھاؤ کسی بھی گیند باز کو متاثر کر سکتا ہے۔
کپتان نے اسکواڈ سے صائم ایوب اور فخر زمان کی غیر موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ آغا نے کہا، “ہم ٹیم میں صائم اور فخر کی کمی محسوس کریں گے۔ دونوں کھلاڑیوں نے پاکستان کے لیے اہم کارکردگی دکھائی ہے۔” انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں اپنی انجری سے صحت یاب ہو کر جلد ٹیم میں شامل ہو جائیں گے۔
مستقبل کے ٹورنامنٹس کی طرف دیکھتے ہوئے آغا نے تصدیق کی کہ ایشیا کپ اور ورلڈ کپ ٹیم کے بنیادی اہداف ہیں۔ انہوں نے اختتام کرتے ہوئے کہا، “ایشیا کپ اور ورلڈ کپ ہمارے اہداف ہیں، اور ہم اس کے مطابق تیاری کر رہے ہیں۔”
پاکستان کی حالیہ کارکردگیوں نے مداحوں اور کرکٹ تجزیہ کاروں دونوں کی طرف سے تنقید کو جنم دیا ہے، اور آنے والے میچوں میں بہتر نتائج دینے کے لیے کھلاڑیوں اور انتظامیہ دونوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ٹیم کی تیاری کی حکمت عملی اس سال کے آخر میں طے شدہ بڑے ٹورنامنٹس سے قبل نوجوان کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں ضم کرتے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے پر مرکوز دکھائی دیتی ہے۔