کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو پر اپنے ہی لبرل پارٹی کے اراکینِ پارلیمنٹ کی جانب سے استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اوٹاوا میں 23 دسمبر 2024 کو ہونے والی ایک ملاقات میں، اونٹاریو سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد لبرل اراکینِ پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر ٹروڈو سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ لبرل رکنِ پارلیمنٹ چندرا آریا نے سی بی سی کو بتایا، “اب کوئی متبادل نہیں ہے، قیادت کی تبدیلی اب ضروری ہے۔” اس سے قبل، 18 اراکینِ پارلیمنٹ نے عوامی طور پر ٹروڈو سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ دباؤ اس وقت بڑھا جب وزیرِ خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے پالیسی اختلافات کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد، تمام اپوزیشن جماعتوں نے مل کر لبرل حکومت کو گرانے کا اعلان کیا۔ اگر ٹروڈو استعفیٰ دیتے ہیں، تو ممکنہ امیدواروں میں فری لینڈ، وزیرِ خارجہ میلانیا جولی، وزیرِ برائے جدت فرانسوا-فلیپ چیمپین، اور سابق مرکزی بینک گورنر مارک کارنی شامل ہیں۔
تاہم، ٹروڈو نے فوری طور پر استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔ ایک لبرل ذریعے کے مطابق، وہ کرسمس اپنے خاندان کے ساتھ گزاریں گے اور پھر برٹش کولمبیا میں اسکیئنگ کی تعطیلات پر جائیں گے۔ ایک اور ذریعے نے بتایا کہ ٹروڈو کرسمس اور نیا سال گزارنے کے بعد اپنے مستقبل پر غور کریں گے۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ چونکہ ٹروڈو کی حکومت کا خاتمہ قریب ہے اور امریکی انتظامیہ کینیڈا کی درآمدات پر 25% ٹیکس عائد کرنے کا وعدہ کر رہی ہے، ملک کو فوری طور پر انتخابات کی ضرورت ہے تاکہ ایک مستحکم حکومت تشکیل دی جا سکے۔ رائے شماریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ لبرل پارٹی کو اگلے انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔