پاکستان کی سیاسی تاریخ میں خاتون اول کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے، اور بشریٰ بی بی، جو عمران خان کی اہلیہ ہیں، بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ لیکن ان کا موازنہ نصرت بھٹو اور کلثوم نواز سے کرنے پر ان کے کردار میں نمایاں فرق سامنے آتا ہے۔
نصرت بھٹو، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ، جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے دوران اپنے شوہر کی قید کے وقت سیاست میں آئیں۔ انہوں نے آمریت کے خلاف مظاہرے منظم کیے اور اپنے شوہر اور بیٹوں کے نقصان سمیت دیگر ذاتی مشکلات کا سامنا کیا۔ ان کی قیادت جمہوری اقدار سے وابستگی اور استقامت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
کلثوم نواز بھی ایک مضبوط شخصیت تھیں جنہوں نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں سیاسی میدان میں قدم رکھا، جب ان کے شوہر نواز شریف کو معزول اور گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے مظاہرے منظم کیے، پارٹی کو متحد رکھا، اور حکومتی دباؤ کے خلاف ڈٹی رہیں۔ ان کی جدوجہد نے انہیں عوامی احترام کا مستحق بنایا۔
بشریٰ بی بی کا سیاسی کردار ان دونوں سے مختلف ہے۔ جہاں نصرت اور کلثوم نے محدود وسائل کے ساتھ آمرانہ حکومتوں کے خلاف لڑائی لڑی، بشریٰ بی بی کو اپنی جماعت کی حکومت کی دی گئی سہولتوں کا فائدہ حاصل ہے۔ ان کی حمایت پر تنقید کی جاتی ہے، کیونکہ یہ ریاستی وسائل اور پروٹوکول سے جڑی ہوئی نظر آتی ہے۔
یہ تقابل ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی خاتون اول کا کردار وقت کے ساتھ کیسے بدلا ہے۔ نصرت اور کلثوم کی میراث ان کی قربانیوں اور جدوجہد سے جڑی ہوئی ہے، جبکہ بشریٰ بی بی کا اثر و رسوخ جدید سیاسی حالات کی عکاسی کرتا ہے۔ ہر ایک نے اپنے انداز میں قوم کی تاریخ پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔