خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے وانا کے علاقے میں ایک امن کمیٹی کے دفتر کے نزدیک ایک زوردار دھماکے کے نتیجے میں کم از کم سات افراد جان کی بازی ہار گئے اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
ڈپٹی کمشنر ناصر خان کے مطابق، یہ دھماکا امن کمیٹی کے دفتر کے بالکل پاس ہوا، جس کے نتیجے میں سات افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے اور سولہ دیگر زخمی ہوئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زخمیوں کو فوری طور پر وانا کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا، پولیس حکام نے بتایا کہ دھماکے سے امن کمیٹی کا دفتر مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ حکام نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
تاحال کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پاکستان میں جنوری 2025 میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جو پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 42 فیصد زیادہ ہے۔
اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر میں کم از کم 74 عسکریت پسندانہ حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں 91 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 35 سیکورٹی اہلکار، 20 عام شہری اور 36 عسکریت پسند شامل تھے۔ مزید 117 افراد زخمی ہوئے، جن میں 53 سیکورٹی فورسز کے اہلکار، 54 عام شہری اور 10 عسکریت پسند شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، اس کے بعد بلوچستان کا نمبر آتا ہے۔ خیبر پختونخوا کے میدانی اضلاع میں عسکریت پسندوں نے 27 حملے کیے، جس کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 11 سیکورٹی اہلکار، چھ عام شہری اور دو عسکریت پسند شامل تھے۔
خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں 19 حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 46 افراد جان سے گئے، جن میں 13 سیکورٹی اہلکار، آٹھ عام شہری اور 25 عسکریت پسند شامل تھے۔
بلوچستان میں بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جہاں کم از کم 24 حملے ہوئے، جن میں 26 افراد کی جانیں گئیں، جن میں 11 سیکورٹی اہلکار، چھ عام شہری اور نو عسکریت پسند شامل تھے۔