بائیڈن کا صدرات کے بعد کا منصوبہ؛ ٹرمپ کو ہرانے کا دعویٰ

بائیڈن کا صدرات کے بعد کا منصوبہ؛ ٹرمپ کو ہرانے کا دعویٰ


جمعہ کو امریکہ کے مستعفی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اگر وہ انتخابی مہم میں باقی رہتے تو وہ حالیہ انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے دیتے۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا صدراتی انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ ڈیموکریٹک پارٹی کے اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری تھا۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران، 82 سالہ بائیڈن نے اس بات پر افسوس کا اظہار نہیں کیا کہ انہوں نے جولائی میں، انتخابات سے کئی ماہ پہلے، صدراتی مہم سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا۔ ان کا یہ فیصلہ نائب صدر کاملا ہیریس کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار بننے کا راستہ کھول گیا۔
انہوں نے کہا، “میرے خیال میں، میں ٹرمپ کو ہرا سکتا تھا، اور کاملا بھی ٹرمپ کو ہرا سکتی تھی۔”
ان کے اس فیصلے کے پیچھے ایک مشکل دور تھا جس میں پارٹی کی اندرونی تنقید، صحت کے بارے میں خدشات اور ٹرمپ کے ساتھ ہونے والے مباحثے میں مایوس کن کارکردگی شامل تھی، جس نے ان کی جیتنے کی صلاحیت پر سوالات اٹھائے تھے۔
بائیڈن نے اپنی باتوں میں کہا کہ ان کا یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی ایک مضبوط اور متحد محاذ کے طور پر کام کرے۔
“یہ میرے بارے میں نہیں تھا،” انہوں نے کہا۔ “مجھے لگتا تھا کہ پارٹی کو یکجا رکھنا ضروری ہے۔ جب پارٹی اس بات پر فکر مند تھی کہ میں آگے بڑھ سکوں گا یا نہیں—حالانکہ میں سمجھتا تھا کہ میں دوبارہ جیت سکتا ہوں—تو میں نے سوچا کہ پارٹی کو یکجا کرنا بہتر ہے۔”
اگرچہ بائیڈن نے مہم سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا، وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ کاملا ہیریس صدر بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور پارٹی کو آگے بڑھا سکتی ہیں۔ “یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز تھا کہ میں نے امریکہ کا صدر بننے کا موقع حاصل کیا، لیکن میں نہیں چاہتا تھا کہ میں وہ شخص بنوں جو ایک غیر متحد پارٹی کو انتخابات میں ہرا دے،” انہوں نے مزید کہا۔
بائیڈن نے اس بات پر بھی یقین ظاہر کیا کہ کاملا ہیریس آئندہ چار سال میں دوبارہ صدر کے لیے امیدوار بن سکتی ہیں، تاہم یہ فیصلہ انہوں نے خود پر چھوڑا۔
صدر کے بعد کے منصوبوں کے حوالے سے، بائیڈن نے کہا کہ وہ عوامی زندگی سے ریٹائر نہیں ہوں گے اور قومی معاملات میں حصہ لینا جاری رکھیں گے۔ “میں نظروں سے اوجھل نہیں ہوں گا،” انہوں نے کہا۔
جب ان سے اپنے یا اپنے خاندان کے افراد کے بارے میں معافی دینے کے سوالات کیے گئے تو بائیڈن نے صاف طور پر کہا، “میں نے کچھ غلط نہیں کیا،” اور اپنے یا اپنے خاندان کے دیگر افراد کے لیے معافی دینے کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کر دیا۔
یہ بیان ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو صدر کے دوران معاف کرنے کے فیصلے کے حوالے سے سامنے آیا، جس پر ان کے سیاسی مخالفین نے شدید تنقید کی تھی۔
ٹرمپ، جو 20 جنوری کو اپنے دوسرے دور میں صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے، اپنے اگلے چار سالوں کے لیے اپنے انتظامی وژن کا خاکہ پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو سیاسی منظرنامے میں ایک نیا موڑ ہو گا۔


اپنا تبصرہ لکھیں