بائیڈن نے 40 وفاقی موت کی سزا کے قیدیوں میں سے 37 کی سزا معاف کر دی

بائیڈن نے 40 وفاقی موت کی سزا کے قیدیوں میں سے 37 کی سزا معاف کر دی


امریکی صدر جو بائیڈن نے وفاقی موت کی سزا کے 40 قیدیوں میں سے 37 کی سزا معاف کر دی ہے۔ یہ فیصلہ ریاستہائے متحدہ میں سزائے موت کے استعمال کے حوالے سے ایک اہم تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ صدر بائیڈن کے سابقہ وعدے کے مطابق، اس فیصلے سے سزائے موت کو کم کرنے اور متبادل اقدامات پر توجہ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

صدر کا یہ اقدام کیسز کی مکمل تحقیق کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انصاف، سزائے موت کے اطلاق اور قیدیوں کی ذہنی صحت جیسے عوامل پر توجہ دی گئی ہے۔ سزا کی معافی سے ان قیدیوں کو موت کی بجائے عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔

یہ فیصلہ مختلف حلقوں سے پذیرائی اور تنقید کا باعث بنا ہے، جہاں حامی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ فیصلہ انسانی عدلیہ کی جانب ایک قدم ہے، جبکہ ناقدین ان قیدیوں کے دوبارہ جرائم میں ملوث ہونے کے امکانات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔ تاہم، صدر بائیڈن سزائے موت کے حوالے سے امریکی نظام کے بڑے مسائل پر توجہ دینے کے


اپنا تبصرہ لکھیں