آصف آفریدی کا پی ایس ایل 10 میں منفرد ریکارڈ بنانے کا عزم، سب سے زیادہ ڈاٹ بالز اور کم ترین باؤنڈریز کا ہدف


لاہور قلندرز کے بائیں ہاتھ کے اسپنر آصف آفریدی نے جاری پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 10 میں ایک مختلف ریکارڈ اپنے نام کرنے کا عزم کر لیا ہے، ان کا ہدف ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ ڈاٹ بالز اور کم ترین باؤنڈریز دینا ہے۔

جیو نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں، 38 سالہ بائیں ہاتھ کے اسپنر نے اپنی ڈسپلن بولنگ سے نمایاں ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔ آفریدی نے کہا، “میرا مقصد ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ ڈاٹ بالز کرنا ہے جبکہ کم سے کم باؤنڈریز بھی دینا ہے۔”

آفریدی نے اعتراف کیا کہ وہ اب بھی آنکھ کی چوٹ کے درد سے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن انہوں نے زور دیا کہ میدان میں قدم رکھتے ہی ان کی تمام توجہ کھیل پر مرکوز ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا، “مجھے تکلیف محسوس ہوتی ہے، خاص طور پر دوڑتے وقت، لیکن جب میچ شروع ہوتا ہے تو میں سب کچھ بھول جاتا ہوں اور صرف اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کرتا ہوں۔”

“کھیل کے لیے جنون اور محبت اس درد کو غیر اہم بنا دیتی ہے۔ ایک بار جب میچ شروع ہوتا ہے، تو میرا ذہن صرف کرکٹ پر ہوتا ہے۔”

تجربہ کار اسپنر نے جدید ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بولرز کے لیے بڑھتی ہوئی مشکل کو تسلیم کیا، جہاں جارحانہ بیٹنگ کا غلبہ ہے۔ آفریدی نے وضاحت کی، “آج کی کرکٹ میں، بولرز کو بے پناہ دباؤ کا سامنا ہے۔ پورے میچ کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے، میں گیند بہ گیند منصوبہ بندی کرتا ہوں۔”

“ہر گیند پر انفرادی طور پر توجہ مرکوز کرنا مجھے موثر رہنے میں مدد کرتا ہے۔ میری حکمت عملی زیادہ سے زیادہ ڈاٹ بالز کرنا اور سکورنگ کے مواقع کو کم کرنا ہے۔”

لاہور قلندرز کی مہم پر بات کرتے ہوئے، آفریدی نے اپنی حالیہ فتح کے بعد امید کا اظہار کیا اور کہا کہ ٹیم نے مومینٹم حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے منگل کو کراچی میں کراچی کے خلاف اپنی ٹیم کے اگلے پی ایس ایل میچ کے بارے میں کہا، “ہم کراچی کنگز کو سخت وقت دیں گے اور آئندہ میچ جیتنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔”

انہوں نے ٹیم کے ماحول کی بھی تعریف کی اور اسے ایک قریبی یونٹ قرار دیا۔ “ٹیم ایک خاندان کی طرح ہے، ہر کوئی ایک دوسرے کے ساتھ اچھی طرح سے ملتا ہے، اور ماحول شاندار ہے۔”

اپنی عمر کے بارے میں خدشات کو دور کرتے ہوئے، آفریدی نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ اس سے کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا، “عمر صرف اس صورت میں مسئلہ بنتی ہے جب کوئی کھلاڑی کوشش نہیں کر رہا ہو۔ جب تک میں میدان میں اپنا 100 فیصد دے رہا ہوں، میری عمر کوئی معنی نہیں رکھتی۔”


اپنا تبصرہ لکھیں