فلسطینی قیدیوں کو متنازعہ قیدی شرٹس پہنانے پر شدید غصہ اور احتجاج

فلسطینی قیدیوں کو متنازعہ قیدی شرٹس پہنانے پر شدید غصہ اور احتجاج


یہ واقعہ فلسطینی قیدیوں کے لیے شدید غصے اور مذمت کا باعث بنا ہے۔ ان قیدیوں کو اسرائیلی جیل سے رہائی کے وقت ایسے شرٹس پہننے پر مجبور کیا گیا جن پر اسرائیلی جیل سروس کا لوگو، ستارۂ داؤد اور عربی میں “ہم بھولتے نہیں اور ہم معاف نہیں کرتے” کے الفاظ درج تھے۔

رہائی کے بعد احتجاج

رہائی پاتے ہی کئی فلسطینی قیدیوں نے ان شرٹس کو جلا دیا اور اسے نسل پرستانہ جرم قرار دیا۔ قیدیوں کا کہنا تھا کہ یہ اقدام انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

قیدیوں کا تبادلہ

یہ واقعہ ہفتہ کے روز ہونے والے قیدیوں کے بڑے تبادلے کے دوران پیش آیا، جس میں 369 فلسطینی قیدیوں کو غزہ میں موجود تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا۔

فلسطینی گروپوں کی مذمت

  • حماس نے اس اقدام کو فلسطینی قیدیوں کی تذلیل کی کوشش قرار دیا اور کہا:
    “ہم اسرائیلی قبضے کے اس جرم کی مذمت کرتے ہیں، جس کا مقصد ہمارے بہادر قیدیوں کو نیچا دکھانا اور انہیں ظالمانہ سلوک کا نشانہ بنانا ہے۔”
  • اسلامی جہاد نے بھی اس اقدام کو “نسل پرستانہ جرم” قرار دیا۔

اسرائیل کے اندر سے تنقید

یہ فیصلہ اسرائیلی جیل سروس کے کمشنر کوبی یعقوبی کی جانب سے لیا گیا، اور اطلاعات کے مطابق یہ فیصلہ اسرائیلی حکومت کی سیاسی قیادت کی منظوری کے بغیر کیا گیا تھا۔

بین الاقوامی ردعمل

  • ریڈ کراس (ICRC) نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ قیدیوں کی رہائی زیادہ باعزت اور باوقار طریقے سے کی جائے۔
  • بیت لحم کے سیاسی تجزیہ کار زاویئر ابو عید نے کہا کہ یہ اقدام فلسطینی قیدیوں کو بے عزت کرنے کی مسلسل پالیسی کا حصہ ہے۔

قیدیوں کی مجموعی رہائی

جنوری میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 24 اسرائیلی قیدیوں اور 985 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں